ہنڈائی موٹر کمپنی، ایک ٹیکسٹائل کی ایک مقامی کمپنی نشاط ملز کے ساتھ مل کر پاکستان میں گاڑیاں اسمبل کرنے کا پلانٹ لگا رہی ہے۔
ہنڈائی کی پاکستان میں واپسی سے معیشت کو بہتر بنانے کی حکومتی کوششوں اور مقامی مارکیٹ پر جاپانی ساختہ گاڑیوں کی کمزور ہوتی ہوئی گرفت کا نتیجہ ہے۔
ہنڈائی اور کیا موٹرز جنوبی کوریا کی کمپنیاں ہیں جو 2004 تک پاکستان میں اپنی موٹر گاڑیاں اسمبل کررہی تھیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کوریا کی سب سے بڑی آٹو کمپنی پاکستان میں کتنی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے۔
پچھلے سال فرانسیسی موٹر ساز کمپنی رینالٹ اور جنوبی کوریا کی کیا موٹر کمپنی نے پاکستان میں مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر اپنے پلانٹ لگانے کا اعلان کیا تھا۔
حکومت کا خیال ہے کہ گاڑیوں کی صنعت میں مسابقت سے ان کی قیمتیں مناسب سطح پر لانے میں مدد ملے گی جو اس وقت بہت زیادہ ہیں۔
خبررساں ادارے روئیٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت مارچ میں آٹو انڈسٹری کے لیے اپنی نئی پالیسی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں اس شعبے کے لیے فیاضانہ مراعات کی توقع کی جا رہی ہے۔
پاکستان کی آبادی 20 کروڑ کے لگ بھگ ہے جو آٹو کمپنیوں کے لیے ایک پر کشش مارکیٹ ثابت ہو سکتی ہے۔ سن 2014/2015 کے مالی سال میں پاکستان میں صرف ایک لاکھ 80 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں جو کہ اسی مدت میں ہمسایہ ملک بھارت میں 20 لاکھ گاڑیوں کی فروخت کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔