رسائی کے لنکس

سنہ 2014: دنیا بھر میں تین کروڑ 80 لاکھ افراد کی نقل مکانی


فائل
فائل

رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ تین کروڑ 80 لاکھ کے عدد کا اندازہ لندن، نیویارک اور بیجنگ کی مجموعی آبادی کے مساوی ہے اور یہ کہ گذشتہ سال منظر پہ آنے والی تشدد کی کارروائیوں کی بنا پر روزانہ 30000 افراد کی شرح سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے

جنیوا میں قائم مرکز برائے داخلی نقل مکانی نے اپنی نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شدت پسندی اور تنازعات کے باعث زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

گروپ کا کہنا ہے کہ سنہ 2014میں دنیا بھر میں ریکارڈ تین کروڑ 80 لاکھ افراد داخلی طور پر بے دخل ہوئے، جس میں گھر بار چھوڑنے والے ایک کروڑ اور 10 لاکھ نئے افراد بھی شامل ہیں۔

یہ متواتر تیسرا سال ہے جب داخلی طور پر نقل مکانی سے متعلق اعداد و شمار بڑھتے رہے ہیں۔

رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ تین کروڑ 80 لاکھ کے عدد کا اندازہ لندن، نیویارک اور بیجنگ کی مجموعی آبادی کے مساوی ہے اور یہ کہ گذشتہ سال منظر پہ آنے والی تشدد کی کارروائیوں کی بنا پر روزانہ 30000 افراد کی شرح سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے۔

اس رپورٹ میں 60 ممالک شامل ہیں، جب کہ دھیان مبذول کرایا گیا ہے کہ گذشتہ سال نقل مکانی کرنے والے ایک کروڑ 10 لاکھ افراد کا تعلق صرف پانچ ملکوں سے تھا، جن میں عراق، جنوبی سوڈان، شام، جمہوریہ کانگو اور نائجیریا شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، بدترین حالات عراق میں واقع ہوئے جہاں داعش کے شدت پسند گروہ کے ڈر خوف سے بچنے کے لیے 22 لاکھ افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

ادھر داخلی طور پر نقل مکانی کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد شام میں ہے، جہاں کم از کم 40 فی صد آبادی یا 76 لاکھ افراد اپنے ہی ملک میں مہاجربن چکے ہیں۔

ایک دہائی میں پہلی بار یورپ میں بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہوئے، جس کا سبب یوکرین کی لڑائی تھا، جہاں سنہ 2014 میں 646500 افراد نے نقل مکانی کی۔

حکومت اور روسی حمایت کے حامل باغیوں کے درمیان لڑائی کے باعث 12 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔

XS
SM
MD
LG