رسائی کے لنکس

بیل آوٹ پیکج ملنے کی اُمید، آئی ایم ایف کا وفد پیر کو پاکستان پہنچے گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا مشن قرضے سے متعلق حتمی مذاکرات کے لئے پیر کو اسلام آباد پہنچے گا۔

پاکستانی حکام کے مطابق انہیں اُمید ہے کہ وفد کے دورہ پاکستان کے دوران آئی ایم ایف کے بیل آوٹ پیکج پر معاہدہ طے پا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف مشن دورے کے دوران پہلے مرحلے میں تکنیکی اور دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات کرے گا۔ جس میں پاکستان کو فراہم کئے جانے والے قرضے کے حجم اور معاشی اصلاحات پر بات چیت ہو گی۔

وزیر اعظم عمران خان بیجنگ میں 'بیلٹ اینڈ روڈ' فورم کے موقع پر آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹن لیگارڈ سے ملاقات بھی کر چکے ہین۔

ملاقات کے بعد ڈائریکٹرکرسٹن لیگارڈ نے ٹوئیٹ کی تھی کہ انہیں وزیراعظم عمران خان سے بیجنگ میں ملاقات کر کے خوشی ہوئی۔ ملاقات میں پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے جامع پالیسی پیکیج اور عالمی معاشی امداد پر غور کیا اور گورننس میں بہتری اور کم آمدنی والے طبقے کے تحفظ پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

آئی ایم ایف کے پاکستان مشن اور وزارت خزانہ کے ترجمان نے عالمی مالیاتی فنڈ کے دورے اسلام آباد کی تصدیق کی ہے۔ ترجمان وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف مشن 29 اپریل کو پاکستان پہنچ رہا ہے جس کا مقصد بیل آؤٹ پیکج کے لئے تکنیکی سطح کے مذاکرات کرنا ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق اسلام آباد میں ایک ہفتے سے زائد عرصے تک قیام کے دوران آئی ایم ایف وفد پاکستان کی معاشی ٹیم کے ساتھ پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذاکرات کرے گا۔

مذاکرات میں وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، پٹرولیم، پانی و بجلی اور نجکاری کمیشن کی وزارتوں کے ساتھ روڈ میپ اور اہداف کو طے کیا جائے گا۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے جس میں معاشی بحالی کے جامع پلان اور قرضے کے حجم کوحتمی شکل دی جائے گی۔

غیرملکی قرضوں کی واپسی اور سرکاری ادائیگیوں کے بوجھ سے پریشان پاکستان کی حکومت رواں سال کے مالی بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف سے قرضے کا حصول چاہتی ہے۔

سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کے مطابق وزیر اعظم اور آئی ایم ایف سربراہ کے درمیان ملاقات کے بعد یہ کہ سکتے ہیں کے بیل آؤٹ پیکج کے زیادہ تر نکات پر اتفاق ہوچکا ہے اور اب اس پر عملدرامد میں تاخیر نہیں کی جانی چاہئے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اچھا پروگرام ہونا چاہئے ناقابل عمل پروگرام پاکستان کے لئے بھی نقصان دہ ہوگا اور اس سے آئی ایم ایف کی ساکھ بھی متاثر ہوگی۔

سلمان شاہ کے مطابق آئی ایم ایف سے حاصل ہونے والے چھ یا ساتھ ارب ڈالر پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال ہوں گے اور انہیں خرچ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پروگرام جس سے پاکستان کا مالیاتی خسارہ کم ہوسکے اور عوام پر اس کے کم سے کم منفی اثرات مرتب ہوں ملک کے مفاد میں ہے۔

سلمان شاہ نے کہا کہ ٹیکس، بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اثر براہ راست عوام پر ہوتا ہے اس پر بات چیت ہونی چاہیے۔

اس سے قبل پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد بتایا تھا کہ بیل آؤٹ پیکج پر اصولی اتفاق ہوگیا ہے اور یہ کہ معاشی اصلاحات کے لئے یہ پیکج سود مند ثابت ہوگا۔

پاکستانی حکام کو امید ہے کے آئی ایم ایف مشن کے اس دورہ اسلام آباد کے دوران بیل آؤٹ پیکج کے تمام پہلوؤں پر اتفاق کے بعد اسٹاف لیول ایگریمینٹ ہوجائے گا۔ جس کے بعد اسے حتمی منظوری کے لئے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کو بجھوایا جائے گا۔ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ جون کے آخر یا جولائی کے آغاز پر پاکستان کے لئے بیل آؤٹ پیکج کی منطوری دےگا۔

XS
SM
MD
LG