رسائی کے لنکس

لڑائیاں مسلم دنیا کو کمزور کر رہی ہیں: عمران خان


اپنے انٹرویو میں وزیرِ اعظم نے سعودی عرب کو پاکستان کا دیرینہ اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی حمایت جاری رکھے گا۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم دنیا میں جاری اختلافات ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔

بدھ کو دورۂ سعودی عرب کے دوران عرب ٹی وی چینل 'العریبیہ' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی لیبیا، صومالیہ، شام اور افغانستان میں تنازعات جاری ہیں اور یہ بہت ضروری ہے کہ مسلم دنیا میں مزید کوئی تصادم نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مفاہمت کے ذریعے لڑائیوں کی اس آگ کو بجھانا چاہتا ہے کیوں کہ ان کے بقول، "مسلم دنیا میں جھگڑے ہم سب کو کمزور کر رہے ہیں اور خود پاکستان نے بہت مشکلات جھیلی ہیں۔"

اپنے انٹرویو میں وزیرِ اعظم نے سعودی عرب کو پاکستان کا دیرینہ اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی حمایت جاری رکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان عوامی سطح پر دیرینہ اور مضبوط تعلقات ہیں اور پاکستان میں جو بھی اقتدار میں آئے گا وہ پہلے سعودی عرب جائے گا۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ ضرورت کے وقت پاکستان کی مدد کی ہے جب کہ مکہ اور مدینہ کی موجودگی کی وجہ سے بھی پاکستانیوں کی سعودی سرزمین کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے۔

اس سے قبل عمران خان نے بدھ کو ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

دورہ سعودی عرب کے دوسرے روز وزیر اعظم عمران خان شاہی محل پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ وزیر اعظم کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کے دوران دوطرفہ معاشی تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور، امت مسلمہ کو درپیش چیلنجوں اور اقتصادی تعاون میں مزید وسعت سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم اور ان کے وفد نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین اور اعلیٰ سعودی حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے سعودی فرمانروا کے علاوہ سعودی وزیر دفاع اور ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق عمران خان نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو حاصل ہونے والی کامیابیوں اور اس مقصد کے حصول کے لیے دی جانے والی قربانیوں سے سعودی قیادت کو آگاہ کیا اور مذہبی انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی کو فروغ دینے کی کوششوں کی سخت مذمت کی۔

بیان کے مطابق سعودی قیادت نے سعودی حکومت کی طرف سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے تدارک کے لیے کیے گئے اقدمات اور "خطے میں انتہا پسند نظریات کا پرچار کرنے والی قوتوں" سے متعلق وزیرِ اعظم عمران خان کو آگاہ کیا۔ تاہم بیان میں ان قوتوں کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے انہتا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

بعد ازاں جدہ کے شاہ فیصل محل میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اوورسیز وزارت اس انداز میں تشکیل دی جائے گی کہ یہ صحیح معنوں میں پاکستانیوں اور سرمایہ کاروں کی خدمت کر سکے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے، اوورسیز پاکستانیوں میں بڑی صلاحیت ہے اور ھم ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ حاصل کریں گے۔

سعودی عرب کے دورہ کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور ان کا وفد متحدہ عرب امارات پہنچا جہاں ائیرپورٹ پر متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النیہان نے ان کا استقبال کیا۔ عمران خان شاہی محل پہنچے جہاں انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد سے تفصیلی گفت گو کی۔ اس موقع پر ملاقات میں عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ، وزیرِ خارجہ، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر، وزیر برائے صدارتی امور موجود تھے۔

ان ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گذشتہ کچھ عرصہ میں تعلقات کشیدہ رہے جس وقت یمن میں فوج نہ بھجوانے کے معاملہ پر اماراتی وزیر نے پاکستان کے حوالے سے سخت بیان دیا جس پر اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پریس کانفرنس میں سخت جواب دیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار تھے۔

وزیر اعظم عمران خان اپنے اس دو روزہ دورہ کے بعد پاکستان روانہ ہوگئے ہیں۔

اس دورہ کے دوران پاکستان کو کوئی مالی معاونت حاصل ہوئی یا سعودی عرب کی طرف سے کوئی یقین دہانی کروائی گئی، اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیل سامنے نہیں آ سکی۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل سے بدھ کے روز جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے بھی مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔

XS
SM
MD
LG