رسائی کے لنکس

رہائی کے لیے مجھ سے نہ کوئی ملا اور نہ ہی مذاکرات کیے ہیں: عمران خان


سابق وزیر اعظم عمران خان فائل فوٹو
سابق وزیر اعظم عمران خان فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی رہائی کے حوالے سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ سے نہ کوئی ملاہے اور نہ ہی مذاکرات کیے ہیں۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں جیل میں رکھنا لندن پلان کا حصہ تھا۔

پیر کو سائفر کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔ عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف 12 دسمبر کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔

صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ سائفر کیس میں سابق آرمی جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ اور امریکی سفارت خانے کے نمائندے کو عدالت میں بلانے کے لئے کہیں گے۔

عمران خان کی سائفر کیس میں پیشی کے حوالے سے ایک بار پھر بین الاقوامی اور مقامی ذرائع ابلاغ سے وابستہ صحافیوں کی بڑی تعداد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل پہنچی۔ لیکن پیر کو ایک بار پھر اندر نامعلوم مقام پر بننے والی فہرست میں بین الاقوامی اداروں سے تعلق رکھنے والے کسی صحافی کا نام شامل نہیں کیا گیا۔

پاکستان کے میڈیا اداروں سے وابستہ سات صحافیوں کو جیل کے اندر ہونے والی سماعت کے لیے کورٹ روم میں لے جایا گیا۔ اندر جانے والے صحافیوں میں سے بعض کا تعلق تو معروف چینلز سے تھا جب کہ غیر معروف ٹی وی چینلز کے صحافی بھی اس گروپ کا حصہ تھے۔

صبح سویرے جیل کے باہر پہنچنے کے بعد اگلے چار پانچ گھنٹے تک صحافی، جیل کے باہر کھڑے رہے۔ لیکن آخر میں سات مقامی چینلز کے نمائندوں کو پولیس اہلکار ساتھ لے گئے اور باقی سب میڈیا والے باہر کھڑے رہ گئے۔

ڈیڑھ گھنٹہ کی سماعت کے بعد یہی صحافی دوست اور وکلا باہر آئے جنہوں نے اندر جیل میں ہونے والی سماعت کی تمام تفصیلات بیان کیں ۔

اندر جانے والے صحافیوں کے مطابق سیاہ سویٹر، سیاہ ٹراوزر اور سفید ہائی نیک میں ملبوس عمران خان مکمل طور پر صحت مند اور ہشاش بشاش نظر آ رہے تھے۔

چار ماہ قبل پانچ اگست کو گرفتار کیے جانے والے عمران خان ایسے ہی نظر آ رہے تھے جیسے اس دن تھے۔ ان کی صحت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا تھا۔

جیل کے اندر سماعت میں موجود صحافی ثاقب بشیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عمران خان اپنے پہلے والے مؤقف پر واضح طور پر کھڑے نظر آ رہے تھے اور انہوں نے ایک بار پھر اس تمام صورتِ حال کو لندن پلان کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ لندن پلان کا مقصد نواز شریف کو لانا اور مجھے ہٹا کر پی ٹی آئی کو ختم کرنا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ میں لکھ کر دیتا ہوں کہ آئندہ الیکشن تحریکِ انصاف ہی جیتے گی اور اسی وجہ سے مجھے ڈر ہے کہ یہ انتخابات نہیں ہونے دیں گے۔

سائفر کیس کی سماعت کے دوران عمران خان نے عدالت کے سامنے کہا کہ میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی سفارت خانے کے نمائندہ کو بطور گواہ عدالت میں بلاؤں گا۔

عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے حوالے سے ان کے سابق شوہر خاور مانیکا کے کیس پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو انہوں نے بشریٰ بی بی کے سابق خاوند کے ذریعے کرایا ہے اور جھوٹا الزام لگایا ہے۔ یہ انتہائی اخلاق سے گرے ہوئے لوگ ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ میں قسم اٹھانے اور قرآن پر ہاتھ رکھنے کو تیار ہوں کہ بشریٰ بی بی کا چہرہ نکاح کے بعد دیکھا تھا۔ اب یہ لوگ بشریٰ بی بی کے بچوں کے بیانات حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔

نو مئی کے واقعات کے تناظر میں عمران خان کا کہنا تھا کہ نو مئی سے پہلے مجھے غیر آئینی طور پر گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد 48 گھنٹوں میں 10 ہزار لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ویڈیوز موجود ہیں جن میں پی ٹی آئی کی رہنما یاسمین راشد واضح طور پر کہہ رہی ہیں کہ لوگ کور کمانڈر ہاؤس کی طرف نہ جائیں۔ سی سی ٹی وی ویڈیوز دیکھ لیں کہ انہیں کون اندر لے کر گیا ہے۔

تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان تمام سماعت کے دوران کھڑے رہے اور وقفہ وقفہ سے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی، قریب کھڑی بہنوں اور وکلا کے ساتھ بات چیت کرتے رہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے ایک موقع پر کہا کہ میں قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کا کپتان آخری سانس تک لڑنے کے لیے تیار ہے۔

کمرہ عدالت میں صحافیوں نے عمران خان سے سات آٹھ منٹ تک گفتگو کی۔ اس دوران عمران خان ایک بار پھر اپنے پرانے انداز میں نظر آئے۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے بھی میڈیا سے بات کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو پی ٹی آئی کا چیئرمین نہیں بنایا گیا؟ تو شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان اور پارٹی کارکنوں کے دلوں میں بس چکے ہیں۔ اس لیے ان کو عہدوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے سوال بھی اٹھایا کہ مہاتما گاندھی کے پاس کونسا عہدہ تھا؟

عدالت میں دوران سماعت انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں کو کارروائی تک رسائی نہ دینے پر پی ٹی آئی کے وکلا اور صحافیوں نے احتجاج کیا۔

عمران خان اورر شاہ محمود قریشی پرعدالت نے 12 دسمبر کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور چالان کی نقول فراہم کرتے ہوئے سائفر کیس کی جیل سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردیا۔

اس سماعت پر ایک بات اور دیکھنے میں آئی کہ گزشتہ سماعت پر جس صحافی بابر ملک نے کمرہ عدالت میں صحافیوں کے حوالے سے بات کی تھی، آج وہ ہم سب کے ساتھ باہر ہی کھڑا رہا جس پر آج دوبارہ عدالت میں بات کرنے والے صحافیوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ اگلی بار لگتا ہے نئے چہرے ہونگے کیوں کہ ہم نے آج پھر آپ کی آواز اٹھائی ہے۔

XS
SM
MD
LG