رسائی کے لنکس

سالِ نو پر سب سے زیادہ بچے بھارت میں پیدا ہوئے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

نئے سال کے پہلے روز دنیا بھر میں سب سے زیادہ بچے بھارت میں پیدا ہوئے جن کی تعداد 67 ہزار سے زیادہ ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق دوسرے نمبر پر چین رہا جہاں 46300 بچوں نے جنم لیا۔ تیسری پوزیشن حاصل کی نائیجریا نے 26000 بچوں کی پیدائش کے ساتھ ۔ جبکہ پاکستان بھی اس دوڑ میں شامل رہا اور 16800 بچوں کے ساتھ اس نے چوتھا درجہ حاصل کیا۔ انڈونیشیا میں نئے سال کے پہلے دن 13000 ہزار بچوں کا جنم ہوا اور امریکہ میں 10500 بچے پیدا ہوئے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم جنوری کو دنیا بھر میں کل 392078 بچوں کی پیدائش ہوئی جس میں بھارت کا حصہ 17 فی صد ہے۔

یونیسیف کا یہ بھی کہنا ہے کہ سال نو پر دنیا میں سب سے پہلا بچہ بحرالکاہل کے ایک چھوٹے سے ملک فیجی میں پیدا ہوا جبکہ یکم جنوری 2020 کو پیدا ہونے والے آخری بچے کا تعلق امریکہ سے تھا۔

اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسیف دنیا بھر میں بچوں کی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے اور وہ ہر سال یکم جنوری کو پیدا ہونے والے بچوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس سے متعلق دنیا بھر کے اعداد و شمار جاری کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کچھ والدین نے اپنے بچوں کی پیدائش کے لیے یکم جنوری کا انتخاب کیا اور ان بچوں کی پیدائش سرجری (سیزیرین سیکشن) سے ہوئی۔ ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ کچھ والدین یکم جنوری پر اپنے بچے کی پیدائش کو اس لیے ترجیح دیتے ہیں کیونکہ بقول ان کے اس سے ان کی خوشیاں دو گنا ہو جاتی ہیں۔

یونیسیف نے کہا ہے کہ بچے کی پیدائش پر خوشی مناتے ہوئے اس کی صحت کی دیکھ بھال اور بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین بروقت دینا بھی ضروری ہے کیونکہ 2018 میں 25 لاکھ بچے اپنی پیدائش کے ایک مہینے کے اندر ہی موت کے منہ میں چلے گئے تھے جن میں سے ایک تہائی بچے وہ تھے جو یکم جنوری کو پیدا ہوئے تھے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ ان میں سے اکثر بچوں کی ہلاکت قابل علاج بیماریوں سے ہوئی۔ کچھ بچے قبل از وقت پیدائش کے باعث ہلاک ہوئے۔ کچھ کی موت کا سبب پیدائش کے دوران ہونے والی پیچیدگیاں بنیں۔ کچھ صفائی ستھرائی پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے انفکشن کا شکار ہو گئے۔

تاہم گزشتہ تین عشروں کے دوران بچوں کی اموات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ علاج معالجے کی بہتر سہولتوں، صفائی ستھرائی اور شعور آگہی میں اضافے کے نتیجے میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی تعداد اب نصف سے بھی کم ہو گئی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کو اپنی پیدائش کے پہلے مہینے کے دوران خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ سن 2018 میں پانچ سال سے کم عمری میں ہلاک ہونے والے بچوں میں 47 فی صد بچے وہ تھے جس کی ہلاکت اپنی پیدائش کے پہلے مہینے میں ہوئی۔

عالمی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ ماں اور بچے کی دیکھ بھال اور صحت پر زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کم عمر بچوں کی اموات میں ممکنہ حد تک کمی کی جا سکے اور انہیں صحت مند مستقبل فراہم کیا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG