رسائی کے لنکس

بڑی عمر میں باپ بننا نو زائیدہ بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ: تحقیق


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امیر ملکوں میں بڑی عمر میں بچے پیدا کرنے کے رواج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔  اعداد و شمار کے مطابق ایسے مردوں کا تناسب بڑھ رہا ہے جو 45 یا 55 سال کی عمر کے بعد بچے پیدا کرتے ہیں۔

ایک نئی سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر والد کی عمر 45 سال اور اس سے زیادہ ہو تو پیدا ہونے والے بچے کا وزن نارمل سے کم ہو سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ بچے کو پیدائش کے بعد کچھ وقت کے لیے انتہائی نگہداشت میں رکھنے کی ضرورت پڑ جائے۔

جمعرات کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق اگر والد کی عمر 55 سال اور اس سے زیادہ ہو تو نو زائیدہ بچے کی صحت کے مسائل زیادہ سنجیدہ نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔

طبی جریدے بی ایم جے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بڑی عمر میں بچے پیدا کرنے سے صرف نوزائیدہ بچے کی صحت پر ہی اثر نہیں پڑتا بلکہ ماں کی صحت کے لیے بھی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق اگر کسی خاتون کے پیٹ میں کوئی ایسا بچہ پل رہا ہے جس کے والد کی عمر 55 سال اور اس سے زیادہ ہے تو حمل کے دوران ماں کو شوگر کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔

ماہرین نے اس تحقیق کے لیے رضاکار گروپ تشکیل نہیں دیے تھے بلکہ اس کی تیاری میں دستیاب میڈیکل ریکارڈ کے تجزیہ کو شامل کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپتالوں کے میڈیکل ریکارڈ کی روشنی میں بڑی عمر کے والد کو نوزائیدہ بچے صحت کے مسائل میں زیادہ مبتلا دیکھ گئے۔

نوزائیدہ بچے کی صحت میں والد کی عمر کے ساتھ ساتھ، ماں کی عمر، دونوں میں سے کسی کی تمباکو نوشی کی عادت، اور تعلیم کی سطح بھی اثر انداز ہوتی ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر مرد 45 سال کی عمر سے پہلے بچے پیدا کریں تو بہت سے بچے پیدائش کے وقت کی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

امیر ملکوں میں بڑی عمر میں بچے پیدا کرنے کے رواج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ایسے مردوں کا تناسب بڑھ رہا ہے جو 45 یا 55 سال کی عمر کے بعد بچے پیدا کرتے ہیں۔

امریکہ میں گزشتہ 40 سال کے دوران ایسے مردوں کی تعداد دوگنا ہو گئی ہے جو 40 سال کی عمر کے بعد بچے پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح 50 سال کی عمر کے بعد والد بننے والوں کا تناسب بھی 40 سال پہلے کے مقابلے میں دو گنا ہو گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG