رسائی کے لنکس

افضل گُرو کی سزا میں تاخیر پر بھارتی پارلیمان میں ہلڑبازی


بی جے پی کی رکن اور لوک سبھا میں قائد حزبِ اختلاف سشما سوراج نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہئیے کہ وہ افضل گُرو کو پھانسی دینے کی تاریخ مقرر کرےاور اِس کا اعلان آج ہی کیا جائے، کیونکہ یہی متاثرین کو سچا خراجِ عقیدت ہوگا

گیارہ سال قبل 13دسمبر کو بھارتی پارلیمان ہاؤس پر دہشت گرد حملہ ہوا تھا جِس میں پانچ حملہ آوروں سمیت 13 افراد ہلاک اور 45سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

جمعرات کے دِن ایوان کی کارروائی کے آغاز پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرکے ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

تاہم، اِس کے فوراً بعد ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا۔ بھارتیا جنتا پارٹی اور شو سینا کے ارکان اسپیکر میرا کمار کی نشست کے پاس گئے۔ وہ افضل گُرو کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہے تھے اور نعرے لگا رہے تھے، جِس پر اسپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

اسپیکر نےشور شرابے کے دوران کہا کہ وہ آج ایوان کی کارروائی ملتوی نہیں کریں گی۔ اُنھوں نے سخت لہجے میں سوال کیا کہ، ’ کیا اِسی لیے سکیورٹی اہل کاروں نے اپنی جان گنوائی تھی؟‘

بی جے پی کی رکن اور لوک سبھا میں قائد حزبِ اختلاف سشما سوراج نے کہا کہ حکومت کو چاہئیے کہ وہ افضل گُرو کو پھانسی دینے کی تاریخ مقرر کرےاور اِس کا اعلان آج ہی کیا جائے، کیونکہ یہی متاثرین کو سچا خراجِ عقیدت ہوگا۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ آر پی این سنگھ نے سشما سوراج کےبیان پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ اِس معاملے کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہئیے۔

اُنھوں نےزور دے کر کہا کہ قانون اپنا کام کرتا ہے اور کسی کو پھانسی دینے کا اعلان پارلیمنٹ میں نہیں کیا جاتا۔

پارلیمنٹ حملے کے معاملے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر سید عبد الرحمٰن گیلانی، افضل گُرو، افشاں گُرو اور اُن کے شوہر شوکت حسین کو گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالت نے گیلانی اور افشاں کو الزام سے بری کردیا اور شوکت کی سزائے موت کو 10سال قید میں تبدیل کردیا۔افضل گُرو کو پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ اُن کی رحم کی اپیل صدر کےپاس زیرِ غور ہے۔

وزیرِ داخلہ سشیل کمار شِنڈے نے کہا ہے کہ 22دسمبر کوپارلیمانی اجلاس مکمل ہونے کے بعد وہ اُن کی فائل پر غور کریں گے۔
  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG