رسائی کے لنکس

بھارت: وزیرِ اعظم کے خلاف تحریک مراعات شکنی، پارلیمان میں ہنگامہ آرائی


بھارت: وزیرِ اعظم کے خلاف تحریک مراعات شکنی، پارلیمان میں ہنگامہ آرائی
بھارت: وزیرِ اعظم کے خلاف تحریک مراعات شکنی، پارلیمان میں ہنگامہ آرائی

منگل کوبھارتی پارلیمان میں وزیر اعظم من موہن سنگھ کے خلاف مراعات شکنی کی تحریک پیش ہوئی۔

پارلیامنٹ میں’ نوٹ کے عوض ووٹ ‘کے معاملے پر منگل کے روز دونوں ایوانوں میں جم کر ہنگامہ ہوا اور کارروائی نہیں چل سکی۔

لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن سشما سوراج نے اِس معاملے پر وزیرِ اعظم کے بیان کو ایوان کو گمراہ کرنے والا بتاتے ہوئے اُن کے خلاف مراعات شکنی کی تحریک پیش کی اور فوراً بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔

قائدِ ایوان پرنب مکھرجی نے کہا کہ پہلے مالیاتی بل منظور ہوجائے اُس کے بعد بحث کرائی جائے گی جِس پر اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ کیا اور حکومت کے ارکان سے اُن کی تیکھی نوک جھونک ہوئی اور پھر سشما سوراج کی قیادت میں واک آؤٹ کیا گیا۔ اِس دوران، سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے آڈوانی نے کہا کہ اُن کی جماعت آئینی بحران پیدا نہیں کرنا چاہتی۔

راجیا سبھا میں بھی اِس معاملے پر زبردست ہنگامہ ہوا اور تین بار کے التویٰ کے بعد بی الآخر ایوان کی کارروائی پورے دِن کے لیے ملتوی کردی گئی۔ اِس معاملے پر پوری اپوزیشن متحد ہے۔

بائیں بازو کی جماعتوں اور جنتا دَل یونین نے تحریک مراعات شکنی کی تائید کی اور ضابطہ 193-اےکے تحت بحث کا مطالبہ کیا جِس میں ووٹنگ کی گنجائش نہیں ہے۔

اپوزیشن کے جواب میں کانگریس نے بھی سشما سوراج کے خلاف مراعات شکنی کی تحریک پیش کرنے کی تیاری کی ہے۔

وِکی لیکز نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2008ء کی تحریکِ عدم اعتماد کے دوران حکومت کو بچانے کے لیے بعض ارکانِ پارلیمان کو پیسے دے کر خرید لیا گیا تھا۔وزیرِٕ اعظم نے اِس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG