رسائی کے لنکس

بھارت خلائی سپر پاورز کے گروپ میں شامل ہو گیا: مودی


چنائی کے قریب واقع بھارت کا خلائی مرکز جہاں سے خلا میں راکٹ بھیجے جاتے ہیں۔ فائل
چنائی کے قریب واقع بھارت کا خلائی مرکز جہاں سے خلا میں راکٹ بھیجے جاتے ہیں۔ فائل

بھارت کے خلائی تحقیق و ترقی کے ادارے ڈی آر ڈی او نے خلا میں تین سو کلومیٹر دور ایک لائیو سیٹلائٹ کو مار گرانے میں کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس سیٹلائٹ یا سیارچے کو A-SAT میزائل کے ذریعے تین منٹ کے اندر تباہ کیا گیا۔

اس کارروائی کو ’مشن شکتی‘ کا نام دیا گیا۔ اس کا اعلان وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے اپنے خطاب میں کیا اور بتایا کہ اب بھارت خلائی سپرپاورز گروپ میں شامل ہو گیا ہے۔ اس سے قبل یہ مقام صرف امریکہ، روس اور چین کو حاصل تھا۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’اے سیٹ میزائل‘ سے بھارت کے خلائی پروگراموں کو نئی قوت حاصل ہو گی۔

اسی کے ساتھ انھوں نے عالمی برادری کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ بھارت کی یہ صلاحیت کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ یہ بھارت کا صرف ایک دفاعی قدم ہے۔

ان کے بقول ہم خلا میں اسلحہ کی دوڑ کے خلاف ہیں۔ ہمارا مقصد قیام امن ہے نہ کہ جنگ کا ماحول بنانا۔ اس سے کسی عالمی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

ایک دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) شنکر پرساد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اسلحہ بردار میزائل خلا سے بھارت کی جانب آنے کی کوشش کرتا ہے تو اب ہمارے پاس اسے تباہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

ان کے مطابق اگر کوئی نیوکلیائی اسلحہ یا کوئی جدید اسلحہ بھارت کی طرف آتا ہے تو یہ اسے تباہ کرنے کی ایک دفاعی قوت ہے۔ اسے اسلحہ کی دوڑ سے تعبیر نہیں کیا جانا چاہیے۔

لیکن ایک خلائی سائنس داں سوشانت سرین نے ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے اسلحہ کی دوڑ بھی شروع ہو جاتی ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔

ایک سینئر سیاسی تجزیہ کار ابھے دوبے نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا یہ قدم مکمل طور پر سیاسی ہے۔ انھوں نے قومی سلامتی کا جو ماحول بنانے کی کوشش کی تھی اس کی دھار اب کند ہو رہی تھی اس لیے انتخابات کو ذہن میں رکھ کر انھوں نے یہ اعلان کیا ہے۔

بھارتی حزب اختلاف کا ردعمل

حزب احتلاف نے بھی اسے سیاسی قدم قرار دیا۔ کانگریس صدر راہول گاندھی نے کہا کہ ”وہ نریندر مودی کو عالمی تھیٹر ڈے کی مبارکباد دینا چاہتے ہیں“۔

سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ مودی نے آسمان کی طرف اشارہ کر کے زمینی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی ہے۔

ممتا بنرجی نے اسے مودی کی لامحدود ڈرامہ بازی قرار دیا۔ دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اسے ایک سیاسی اعلان قرار دیا اور اسے انتحابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بتایا۔

بھارتی الیکشن کمشن کا ردعمل

بھارت کی جانب سے خلا میں سیٹلائٹ تباہ کرنے کے کامیاب تجربے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کے قوم سے خطاب پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی نے الیکشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس واقعہ سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔

جس پر بھارتی الیکشن کمشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے یہ معاملہ الیکشن کمشن کے نوٹس میں ہے۔ کمشن نے عہدے داروں پر مشتمل ایک کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی روشنی میں اس معاملے کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے۔

پاکستان کا ردعمل

پاکستان نے بھارت کی جانب خلا میں سیٹلائٹ کو مار گرانے کے کامیاب تجربے کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ زمین کا بیرونی مدار تمام انسانوں کا مشترکہ ورثہ ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسے خلا میں اسلحے کی دوڑ قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ تمام قوموں کو ایسی سرگرمیوں سے اجتناب کرنا چاہیے جس سے خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو۔

دوسری جانب بھارت کا کہنا ہے کہ وہ خلا میں اسلحے کی دوڑ کے خلاف ہے اور یہ بھارت کا صرف ایک دفاعی قدم ہے۔ جس سے کسی عالمی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے بیان میں بین الاقوامی خلائی قوانین میں موجود کمزوریوں کو دور کرنے پر زور دیا اور کہا کہ قوانین کے ذریعے یہ یقینی بنایا جائے کہ کوئی ملک بھی خلا میں پرامن سرگرمیوں کے لیے خطرہ نہ بنے اور خلائی ٹیکنالوجی کا مقصد تعمیر و ترقی ہونا چاہیے۔

پاکستان نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ ممالک جنھوں نے ماضی میں ایسی سرگرمیوں کی مذمت کی ہے وہ زمین کے مدار سے باہر موجود عسکری خطرات کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششثں سے طریقہ کار وضع کریں گے۔

بھارت کی جانب سے یہ دفاعی تجربہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان پلوامہ حملے کے بعد تعلقات کشیدہ ہیں۔

اسی دوران، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کی جانب سے جارحیت کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کو مودی حکومت نے جنگی جنون پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جس سے دونوں ممالک جنگ کے قریب آ گئے تھے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

  • 16x9 Image

    سارہ حسن

    سارہ حسن ملٹی میڈیا صحافی ہیں اور ان دنوں وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے ان پٹ ایڈیٹر اور کنٹری کوآرڈینیٹر پاکستان کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG