رسائی کے لنکس

پاکستان جانے والے چینی بحری جہاز سے آٹوکلیو برآمد ہوا، بھارت کا دعویٰ


چین نے بھارت کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ اس نے پاکستان جانے والے ایک چینی جہاز کو روک کر اس سے جوآٹوکلیو“ ضبط کیا ہے۔ وہ فوجی استعمال کے لیے ہے اور طویل مسافت کے بیلسٹک میزائیل یا سیٹلائٹ لانچ راکٹ بنانے میں اس کا استعمال ہوتا ہے۔

بھارتی اہلکاروں کا الزام ہے کہ پاکستان جانے والے اس چینی جہاز سے جو ”آٹوکلیو“ ضبط کیا گیا ہے وہ دوہرے اور فوجی استعمال کے لیے ہے۔

جب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو لیجان سے ان رپورٹوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ بھارت کی دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم، ڈی آر ڈی او نے تصدیق کی ہے کہ انڈسٹریل آٹوکلیو طویل مسافت کے بیلسٹک میزائیل یا سیٹلائٹ لانچ راکٹ بنانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے، تو انھوں نے کہا کہ آٹوکلیو فوجی استعمال کے لیے نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین ہتھیاروں کی عدم توسیع سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی سختی سے پابندی کرتا ہے۔ اطلاعات حاصل کرنے کے بعد ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وہ آئٹم دراصل ”ہیٹ ٹریٹمنٹ فرنیس شیل سسٹم“ ہے جسے چین میں ایک پرائیویٹ کمپنی نے بنایا ہے۔

رپورٹوں کے مطابق، اس مرچنٹ شپ کو جس پر ہانگ کانگ کا پرچم نصب ہے اور جو پورٹ قاسم کراچی جا رہا تھا، تین فروری کو گجرات میں کانڈلا پورٹ کے کسٹم اہلکاروں نے روکا ہے۔

بھارت نے جمعرات کے روز کہا کہ اس نے دوہرے استعمال کا آئٹم ضبط کیا ہے جو مبینہ طور پر فوجی استعمال کے لیے ہے۔

ایک معروف سائنس داں ڈاکٹر گوہر رضا کا کہنا ہے کہ آٹوکلیو ٹیکنالوجی دوہرے استعمال کے لیے ہی ہوتی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ ہم نے چین کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے۔ اور ا س بات پر زور دیا ہے کہ ایک دوست ملک کے ناطے وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ چین کا کوئی ادارہ ہتھیاروں کی توسیع کی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہو۔

اس معاملے پر پاکستان کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ بھارت اور چین کے درمیان ایک اور تنازعے کا سبب بن سکتا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG