رسائی کے لنکس

بھارت میں خواتین کی پہلی آل انڈیا سیاسی جماعت کا قیام


بھارت میں خواتین کی پہلی سیاسی جماعت کی سربراہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ۔
بھارت میں خواتین کی پہلی سیاسی جماعت کی سربراہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ۔

ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے دعویٰ کیا کہ اب تک ملک کی تمام ریاستوں سے 16 لاکھ افراد اس پارٹی کے ممبر بن چکے ہیں جن میں 80 فیصد خواتین ہیں اور ان میں مسلم اور غیر مسلم سبھی شامل ہیں۔

سہیل انجم

خواتین کو با اختیار بنانے، ان کے سماجی سیاسی قانونی اور دیگر حقوق کے تحفظ اور صنفی مساوات پر مبنی معاشرے کے قیام کے مقصد سے بھارت میں پہلی بار” آل انڈیا مہیلا ایمپاورمنٹ پارٹی“کے نام سے خواتین کی ایک آل انڈیا سیاسی جماعت قائم کی گئی ہے۔

اس کا تصور سرکردہ خاتون تاجر، انسانی حقوق کی کارکن، اسلامی اسکالر اور ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے پیش کیا اور وہی اس کی آل انڈیا صدر ہیں۔

انہوں نے نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس میں پارٹی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا بنیادی مقصد بھارتی خواتین کو بلا لحاظ مسلک، مذہب، علاقہ اور ذات برادری بااختیار بنانا اور انہیں معاشرے میں ایک باعزت مقام دلانا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے وائس آف امریکہ سے خصوصي بات چیت میں کہا کہ پارٹی کا سب سے پہلا مقصد خواتین کو با اختیار بنانا، ان کے مسائل کی نشاندہی اور انہیں حل کرنا اور ان کی سیاسی، سماجی ترقی ہے۔

اس سوال پر کہ کیا وہ خواتین کے تعلق سے مین اسٹریم کی سیاسی جماعتوں کے رویے سے مطمئن نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر وہ مطمئن ہوتیں تو پارٹی کے قیام کا کوئی سوال ہی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا اب تک کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ نہ وہ کسی پارٹی کی ممبر ہیں، نہ اسمبلی و پارلیمنٹ کی رکن ہیں۔ انہوں نے خواتین کے مسائل کے بارے میں حکومتوں کا رویہ دیکھا ہے جو بہت ہی غیر اطمینان بخش ہے۔ اسی لیے انہوں نے سوچا کہ وہ خود خواتین کی پارٹی بنا کر ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کے دروازے تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے کھلے ہیں۔ البتہ اس میں 80 فیصد خواتین ہوں گی اور 20 فیصد مرد ہوں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کو آزاد ہوئے 70 سال ہو گئے ہیں مگر اب بھی یہاں کی اکثریت خط افلاس سے نیچے زندگی گزارتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب تک ملک کی تمام ریاستوں سے 16 لاکھ افراد اس پارٹی کے ممبر بن چکے ہیں جن میں 80 فیصد خواتین ہیں اور ان میں مسلم اور غیر مسلم سبھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر نوہیرا نے بتایا کہ ان کی پارٹی تمام 29 ریاستوں میں سرگرم رہے گی اور فی الحال اپنی انتخابي مہم کا آغاز مغربی ریاست کرناٹک میں عنقریب ہونے والے اسمبلی انتخابات میں حصہ لے کر کرنے جا رہی ہے۔

پارٹی کی دہلی شاخ کے صدر محمد عاقل نے وائس آف امریکہ سے بات چیت میں بتایا کہ ابھی 12 نومبر کو دہلی میں پارٹی کے پلیٹ فارم سے ایسی 25 خواتین کو اعزاز سے نوازا گیا جنہوں نے مختلف شعبہ ہائے حیات میں نمایاں کار نامے انجام دیے ہیں۔

محمد عاقل نے مزید کہا کہ یہ پارٹی انتخابات میں حصہ لینے جا رہی ہے تاکہ پورے ملک کی خواتین کو بااختیار بنانے کی اپنی مہم کو بھرپور انداز میں چلا سکے۔

پارٹی نے اعلان کیا کہ وہ سب سے پہلے قانون ساز اداروں میں خواتین کے لیے 33 فیصد نشستیں مخصوص کرانے کے بل کو جو کہ سولہ برسوں سے پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے، منظور کرانے کی کوشش کرے گی۔

ہیرا گروپ مغربی ریاست آندھرا پردیش میں دو تعلیمی اداروں اور 20 تجارتي کمپنیوں پر مشتمل ہے اور سونا، سرمایہ کاری، ٹیکسٹائل، زیورات، منرل واٹر، گرینائٹ، ٹورس اینڈ ٹریولس، رئیل اسٹیٹ، الیکٹرانکس اور حج و عمرہ سروسز جیسے شعبوں میں سرگرم ہے۔

وہ بھارت کے علاوہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، چین، کینیڈا اور گھانا سمیت متعدد ملکوں میں بزنس چلا رہا ہے جو کہ غیر سودی نظام پر مبنی ہے اور اس کا تمام کاروبار شرعی نظام کے تحت چلتا ہے۔

ڈاکٹر نوہیرا نے 19 سال کی عمر میں آندھرا پردیش کے مندروں کے شہر تروپتی میں لڑکیوں کا ایک تعلیمی ادارہ قائم کیا تھا جس کا مقصد قرآنی ہدایات کے تحت زندگی گذارنے کے طریقے سکھا نا ہے۔ یہ ادارہ اب کافی وسیع ہو چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG