رسائی کے لنکس

بھارتی پروڈیوسر کا 'پیراسائٹ' کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان


جنوبی کوریا کے فلم ساز بونگ جون ہو اور 'پیراسائٹ' کی باقی ٹیم بہترین فلم کی آسکر ٹرافی کے ساتھ۔ (فائل فوٹو)
جنوبی کوریا کے فلم ساز بونگ جون ہو اور 'پیراسائٹ' کی باقی ٹیم بہترین فلم کی آسکر ٹرافی کے ساتھ۔ (فائل فوٹو)

بھارتی پروڈیوسر پی ایل تھین اپن نے آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی فلم 'پیراسائٹ' کے خلاف کہانی کی چوری کا مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تامل فلموں کے پروڈیوسر پی ایل تھپن این نے 'پیرا سائٹ' کو اپنی ملیالم فلم 'منسارا کنا' کا چربہ قرار دیتے ہوئے اس کے ڈائریکٹر بونگ جون ہو کے خلاف حقوق کی چوری کا مقدمہ دائر کرنے معاوضہ طلب کرنے اعلان کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پی ایل تھین اپن کا کہنا ہے کہ ان کی ملیالم فلم 'مسارا کنا' 1999 میں ریلیز ہوئی تھی اور تب ہی سے اس کے حقوق ان کے پاس محفوظ ہیں۔

ادھر سوشل میڈیا صارفین کہانی کی چوری سے متعلق دعوؤں پر یقین کرتے نظر نہیں آ رہے۔ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ ایسا صرف پیسہ کمانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

ادھر 'مسارا کنا' کے ڈائریکٹر روی کمار کے حوالے سے رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ وہ خوش ہیں کہ ایک جانب ان کی فلم کو دنیا بھر میں شہرت مل رہی ہے تو دوسری جانب وہ اس بات پر بھی مسرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ کہانی کو آسکر ایوارڈ ملا۔

'منسارا کنا' کی کہانی وجے نامی ایک شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک ڈرائیور کی حیثیت سے ایک امیر خاتون کے ہاں ملازمت کرنا ہے اور ایک خاص مقصد کے تحت رفتہ رفتہ اپنے تمام اہل خانہ کو اسی گھر میں ملازمت دلانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

ڈیوٹی کے دوران تمام اہل خانہ ایک دوسرے سے اجنبیوں کی طرح رویہ اختیار کرتے ہیں اور آخر تک یہ راز نہیں کھل پاتا کہ تمام افراد آپس میں رشتے دار ہیں۔

'منسارا کنا' کے مقابلے میں فلم 'پیرا سائٹ' ایک بلیک کامیڈی ہے جس میں طبقاتی فرق کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس فلم میں بھی ایک شخص امیر گھرانے میں ملازمت کرتا ہے اور وہ بھی اپنے اہل خانہ میں سے ایک کے بعد ایک فرد کو ملازمت دلانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

مبصرین کے مطابق بظاہر دونوں فلموں کی کہانی کسی حد تک ایک دوسرے سے ملتی جھلتی ہے لیکن دونوں فلموں میں ٹریٹمنٹ کا بہت فرق ہے۔ اس حوالے سے 'پراسائٹ' جس درجے پر ہے 'منسارا کنا' اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

XS
SM
MD
LG