رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر: بَدامنی پھیلانے کے لیے مُبینہ غیر ملکی فنڈنگ، تین گرفتار


کپواڑہ (فائل)
کپواڑہ (فائل)

حراست میں لئے گئے افراد میں الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر اور راجہ معراج الدین کلوال شامل ہیں، جو سید گیلانی کی قیادت میں سرگرم استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس کے اہم عہدیدار ہیں

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی، نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی ( این آئی اے) کی ہدایت پر سرکردہ آزادی پسند لیڈر، سید علی شاہ گیلانی کے تین قریبی ساتھیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

انہیں سرینگر کے ایک پولیس تھانے میں رکھا گیا ہے اور جمعرات کو انہیں ہوائی جہاز کے ذریعے دِلی لے جایا جائے گا، جہاں انہیں تفتیش کے لئے ’اے این آئی‘ کے حوالے کیا جائے گا۔

حراست میں لئے گئے افراد میں الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر اور راجہ معراج الدین کلوال شامل ہیں، جو سید گیلانی کی قیادت میں سرگرم استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس کے اہم عہدیدار ہیں۔ الطاف شاہ عرف فنتوش ہشتاد سالہ سید گیلانی کے داماد بھی ہیں۔

این آئی اے نے جون کے اوائل میں سرینگر، دِلیّ اور بھارتی ریاست ہریانہ کے سونی پت علاقے میں جن افراد کے دفتروں اور گھروں پر چھاپے مارے تھے ان میں الطاف شاہ اور راجہ معراج الدین کے علاقہ استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی مختلف جماعتوں کے کئی دوسرے لیڈر اور سرگرم کارکن اور تاجر شامل ہیں۔

انہیں اس ماہ کے وسط میں دِلّی بلا کر اُن کی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ اے این آئی کا الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بعض دوسرے ممالک سے حوالہ یا غیر قانونی چینلز کے ذریعے سے بھاری رقوم حاصل کیں، جنہیں شورش زدہ علاقے میں دہشت گردی کو فروغ اور عوامی سطح پر بدامنی کو طول دینے لے لئے استعمال کیا گیا۔

تحقیقاتی ایجنسی نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ 23 مقامات پر ڈالے گئے ان چھاپوں کے دوران ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے کی رقم جس کا کوئی حساب کتاب موجود نہیں تھا، تجریمی دستاویزات، موبائیل فون اور لیپ ٹاپ وغیرہ ضبط کئے گئے۔ سید گیلانی جو کئی ماہ سے سرینگر میں واقع اپنے گھر میں نظربند ہیں کے خلاف این آئی اے نے باظابطہ طور پر مقدمہ درج کر دیا ہے۔

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں نے الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے لیڈروں اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ نیز، ان کے اپنے الفاظ میں، ’’کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد کو بدنام کرنے اور اس کے ساتھ دہشت گردی کا لیبل نتھی کرکے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘‘۔

انہوں نے یہ استدلال بھی پیش کیا ہے کہ ’’امریکی محکمہٴ خارجہ کی طرف سے کشمیری عسکری تنظیم، حزب المجاہدین کے سربراہ محمد یوسف شاہ عرف صلاح الدین کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینا، اِسی بھارتی پروپگنڈا کا نتیجہ ہے‘‘۔

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے سرکردہ لیڈروں کے ایک اتحاد نے جس میں سید گیلانی، سیاسی اور مذہبی راہنما میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک شامل ہیں بُدھ کو اپنے مشترکہ بیان مٰیں اے این آئی کی طرف سے ڈالے گئے چھاپوں کو ’’غیر قانونی اور سیاسی انتقام اور ان سے بدلہ لینے کی کارروائی‘‘ قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "نئی دہلی ہر ایسی آواز کو دبانے لے لئے ہر ممکن حربہ استعمال کر رہی ہے جو کشمیریوں کے حق میں اُٹھ رہی ہے یا ان کے جذبات اور ان کی تمناؤں کی ترجمانی کرتی ہے‘‘۔

میر واعظ عمر نے کہا ہے کہ ’’اگر یہ چھاپے اور ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند نہیں ہوتا، تو سنگین نتائج برآمد ہونگے، جس کی مکمل ذمہ داری صوبائی حکومت اور نئی دہلی پر عائد ہوگی‘‘۔

دوسری جانب، کشمیری تاجر انجمنوں نے بھارتی حکومت اور ایجنسیز پر ’’چھاپوں، جھوٹے دعوؤں اور الزام تراشی کے ذریعے مسلم اکثریت والی ریاست کی معیشت کو تباہ کرنے کی دانستہ کوشش کرنے‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG