رسائی کے لنکس

’مقبول بٹ اور افضل گورو کو ہیرو کیوں کہا‘ بھارتی کشمیر میں وکلا پر مقدمہ


سری نگر میں پولیس اہل کار بارش سے بچنے کے لیے دیوار کی آڑ میں کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو
سری نگر میں پولیس اہل کار بارش سے بچنے کے لیے دیوار کی آڑ میں کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو

یوسف جمیل

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس نے کشمیری قوم پرست لیڈر اور جموں کشمیر قومی محاذِ آزادی کے ایک بانی محمد مقبول بٹ اور بھارتی پارلیمان پر 2001 کے دہشت گرد حملے میں مجرم قرار دیے گئے کشمیری باغی محمد افضل گورو کا موازنہ بھگت سنگھ ، سکھدیو اور چندر شیکھر آزاد سے کرنے پر کشمیری وکلاء کے خلاف ایک کیس درج کیا ہے۔

اس سلسلے میں سری نگر کے بٹہ مالو پولیس تھانے میں درج کی گئی ایف آئی آر میں وکلاء پر بھارت کی حاکمیت کو چیلنج کرکے ملک سے غداری کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہ مقدمہ غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت درج کیا گیا ہے۔

مقبول بٹ اور افضل گورو ، دونوں کو با لترتیب 11 فروری 1984 اور 9 فروری 2013 میں دِلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ مقبول بٹ پر نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں 1966 میں ایک بھارتی انٹیلی جینس آفیسر امر چند کو قتل کرنے اور افضل گورو کو13 دسمبر 2001 کو نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس پر کئے گئے دہشت گرد حملے میں مجرم قرار دے کر عدالتوں نے موت کی سزا سنائی تھی۔

کشمیری وکلاء کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئےپولیس عہدیدار وں نے بتایا کہ ملزموں نے اس سال 9 فروری کو افضل گورو کی پانچویں برسی کے موقع پر سری نگر کے صدر کورٹ کے احاطے میں ایسے پوسٹر چسپاں کئے تھے جن میں درج عبارت میں مقبول بٹ اور افضل گورو کا موازنہ بھارت کے قومی ہیروز اور جنگِ آزادی کے مجاہدین بھگت سنگھ، سکھدیو اور چندر شیکھر آزاد سے کیا گیا تھا۔ عہدیدار وں کے مطابق پوسٹروں میں کہا گیا تھا "مقبول بٹ اور افضل گورو کشمیر کے ہیرو ہیں، با لکل اُسی طرح جس طرح بھگت سنگھ، سکھدیو اور چندر شیکھر آزاد غیر منقسم ہندوستان کے قومی ہیرو تھے"۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان پوسٹروں میں کشمیر پر بھارت کی حاکمیت کو للکارا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں کسی وکیل کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ بلکہ کہا گیا ہے کہ کچھ و کلا ء اور ان کے ایجنٹوں نے یہ پوسٹر چسپاں کئے تھے۔

سرکردہ وکیل اور ماہرِ قانون ظفر شاہ نے پولیس کے اس اقدام کو بد نیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کیسے یہ اخذ کرلیا کہ پوسٹر وکلاء نے چسپاں کئے۔ کالا کوٹ پہننے والا ہر شخص وکیل نہیں ہو سکتا۔ یہ ایف آئی آر بے بنیاد اور بے معنی ہے اور لگتا ہے کی اسے کسی سازش کے تحت درج کیا گیا ہے۔ اس میں کسی شخص کا نام نہیں لیا گیا ہے بلکہ اسے کُھلا رکھا گیا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اسے مستقبل میں وکلاء کے خلاف حکومت اور پولیس کی مرضی کے مطابق استعمال کیا جائے گا۔"

کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایک ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 9 فروری کو افضل گورو کی برسی پر کشمیر میں ہڑتال تھی اور کوئی وکیل عدالت احاطے میں موجود نہیں تھا۔ ترجمان نے بتایا ۔" پوسٹر کس نے چسپاں کئے، ہمیں معلوم نہیں۔ لہٰذا نامعلوم وکلاء کے خلاف ایف آئی آر کا درج کیا جانا ہمارے لئے کوئی مسئلہ ہی نہیں"۔

پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ اس کے پاس ویڈیو ثبوت ہے اور وہ عنقریب ملزموں کی نشاندہی کرکے ان کے نام ایف آئی آر میں ڈال دے گی۔

XS
SM
MD
LG