رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں فلم بندی پر فرانسیسی صحافی گرفتار


بھارتی کشمیر میں سیکیورٹی اہل کار مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے پھینک رہے ہیں۔ فائل فوٹو
بھارتی کشمیر میں سیکیورٹی اہل کار مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے پھینک رہے ہیں۔ فائل فوٹو

پولیس نے فرانسیسی صحافی کو سری نگر کے پرتاپ پارک علاقے میں اُس وقت گرفتار کیا جب وہ وہاں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے خلاف جاری مظاہرے کی عکس بندی کر رہے تھے۔

یوسف جمیل

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس نے فرانس کے ایک سرکردہ صحافی کُومِٹی پال ایڈورڈ کو ویزہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیلٹ فائرنگ سے متاثرہ افراد پر ایک دستاویزی فلم بنانے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

عہدیدار کہتے ہیں کہ صحافي بزنس ویزہ پر دس دن پہلے سری نگر پہنچا تھا، جس کے بعد اُس نے پیلٹ فائرنگ کے متا ثرین اور استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کیں اور ان کے انٹرویو عکس بند کئے۔

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں گذشتہ تین برس کے دوران مظاہرین پر حفاظتی دستوں کی طرف سے چھرے والی بندوقوں کے استعمال کے نتیجے میں ہزاروں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ تقریباً چار سو افراد جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ نصف درجن افراد پیلٹ فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

کُومٹی پال کو جو فرانس کے ٹٰی ایف 1 ٹیلی ویژن کے ساتھ وابستہ رہ چکے ہیں اور جنہیں افغانستان میں تعینات فرانس کی مسلح افواج پر طالبان کی طرف سے چھپ کر کئے گئے حملوں پر رپورٹنگ کرنے پر 2009 میں Bayeux-Calvados ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

پولیس نے انہیں سری نگر کے پرتاپ پارک علاقے میں اُس وقت گرفتار کیا جب وہ وہاں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے خلاف جاری مظاہرے کی عکس بندی کر رہے تھے۔

عہدیداروں نے بتایا ک کہ ُومٹی پال کو ویزہ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کرنے کے بعد سری نگر کے کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میں بند کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں نئی دہلی میں فرانس کے سفارت خانے کو اطلاع کردی گئی ہے۔

اس دوران اتوار کی رات اور پیر کے روز حفاظتی دستوں کے ساتھ دو الگ الگ جھڑپوں میں پانچ مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے۔

ان میں سے ایک جھڑپ میں، جو سرحدی ضلع کپوارہ کے ہندوارہ علاقے میں پیش آئی ایک مقامی خاتون بھی گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مصرہ نامی یہ 25 سالہ خاتون ایک نجی گھر میں محصور لشکرِ طیبہ کے عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان فائرنگ کی زد میں آ گئی تھی ، لیکن مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ اُسے بھارتی سپاہیوں نے جان بوجھ کر گولی کا نشانہ بنایا۔

خاتون کی ہلاکت کے خلاف علاقے میں مظاہرے کئے گئے جن کے دوران تشدد کے معمولی واقعات بھی پیش آئے۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ جنوبی ضلع شوپیان میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے ایک بینک کی گاڑی پر فائرنگ کر کے بینک کے دو محافظوں کو ہلاک کردیا۔

XS
SM
MD
LG