رسائی کے لنکس

بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش کا امکان روشن


پاکستان فلم انڈسٹری کا ازسر نو اپنے پیروں پر کھڑے ہونا بھارتی فلموں کی ملک میں نمائش کا مرہون منت ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا اقرار شاید ’سرعام‘ نہ کیا جائے۔ لیکن، اسے درپردہ تسلیم سب کرتے ہیں

بھارت میں پاکستانی اداکاروں ماہرہ خان اور فواد خان کی فلموں کو نمائش کی اجازت ملنے کے بعد بالی وڈ کی فلموں کے پاکستان میں ریلیز ہونے کا امکان مزید روشن ہوگیا ہے۔ سینما مالکان اور ایگزیبیٹرز نے پاکستانی اداکاروں کی فلموں کی بھارت میں ریلیز کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

ایگزبیٹرز کو گزشتہ مہینے ہی پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر عائد پابندی اٹھانے کا اعلان کرنا تھا، لیکن درمیان میں کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کا واقعہ ہوگیا۔ لہذا، نمائش کا فیصلہ ایک مرتبہ پھر ملتوی کرنا پڑا۔

چیئرمین ’پاکستان ایگزی بیٹرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن‘، زوریز لاشاری کے مطابق، ’’ہمارا بنیادی مطالبہ بھارت میں کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں سے پابندی ہٹانا تھا۔ خاص کر فواد خان کی فلمیں کو نمائش کی اجازت مل گئی اور وہ شیڈول کے مطابق، بھارت میں ریلیز بھی ہوگئی جبکہ مائرہ خان کی فلم شیڈول کے مطابق ریلیز ہونے کی توقع ہے۔ اس صورتحال میں ہم بھی بھارتی فلموں کی ریلیز سے پابندی ہٹانے پر غور کر رہے ہیں۔‘‘

پاکستانی سنیما انڈسٹری کو خسارے کا سامنا
’’پاکستان فلم انڈسٹری کا ازسر نو اپنے پیروں پر کھڑے ہونا بھارتی فلموں کی ملک میں نمائش کا مرہون منت ہے۔‘‘ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا اقرار شاید ’سرعام‘ نہ کیا جائے۔ لیکن، اسے در پردہ تسلیم سب کرتے ہیں۔

اس حقیقت کا ادراک ان دنوں یوں بھی سب کے سامنے ہو رہا ہے کہ سرحدوں پر کشیدگی کے سبب پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش بند ہونے سے ملک کو سنیما ہالز ویران ہوگئے ہیں۔

کیپری سنیما کا بکنگ آفس شائقین فلم کا منتظر
کیپری سنیما کا بکنگ آفس شائقین فلم کا منتظر

کیپری سنیما کراچی میں انگیریزی اور اردو پاکستانی فلموں کی نمائش جاری ہے۔ لیکن عملے نے ’وی او اے‘ کے نمائندے کو بتایا کہ ایک شو میں آٹھ یا 10 لوگوں سے زیادہ فلمیں دیکھنے والے نہیں ہوتے، جبکہ ہال میں ایک دن میں چار شو چلتے ہیں جن پر یومیہ خرچ ہزاروں میں آتا ہے۔ ملازمین کی تنخواہیں، اے سی کی مینٹی نینس، بجلی کا خرچ، کینٹین کے اخراجات وغیرہ وغیرہ۔

کیپری سنیما کے منیجر عزیز خٹک کے مطابق، ’’جن دنوں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی نہیں تھی لوگوں کا رش لگا رہتا تھا۔ ایڈوانس میں کئی کئی دن کی بکنگ ہو جاتی تھی مگر اب سب کچھ ’ٹھنڈا‘ پڑا ہے۔‘‘

بھارتی فلموں کی نمائش کی بدولت ہی پچھلے تقریباً ایک عشرے میں ملک بھر میں جدید اور ہائی ٹیک سنیما ہالز کا رواج عام ہوا ہے۔ کراچی میں ایسے سنیما ہالز کی تعداد نصف درج کے قریب ہے جبکہ لاہور اور دیگر شہروں میں بننے والے سنیما ہالز کی مجموعی تعداد کو دیکھیں تو اس کاربار سے کئی ارب روپے کی سرمایہ کاری وابستہ ہے۔ لیکن اچانک بھارتی فلموں کی بندش سے ملک بھر کے سینما ہالز کا مستقبل تشویشناک حدوں کو چھونے لگا ہے۔ جدید سینما گھروں کے کاروبار کو مسلسل نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے پیش نظر متعدد سینما مالکان نے مختلف آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے، کیونکہ کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے سینما مالکان اخراجات پورے کرنے میں سے مشکلات کا شکار ہیں۔

چند سینما مالکان نے فوری طور پر اسٹاف میں کمی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ائیر کنڈیشنرز نہ چلنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی جاری رکھ سکیں۔ نیز یومیہ شوز کی تعداد کم کی جارہی ہے۔

سینما مالکان کا موقف ہے کہ پاکستانی فلمیں بن تو رہی ہیں، لیکن دیکھنے والوں کی کمی ہے۔ ایک پاکستانی فلم سے صرف ایک تہائی سینما ہال بھر پاتا ہے جبکہ اس سے اخراجات بھی پورے نہیں ہو پاتے، منافع کی بات تو دیگر ہے۔

پاک بھارت کشیدگی اور بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کے بعد پاکستان کے دس بڑے شہروں میں سینما کے شوز ایک تہائی تک محدود ہوگئے۔ زیر تعمیر منصوبے رکنے کی وجہ سے10 ارب روپے کی سرمایہ کاری اور ہزاروں افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا۔

خالی بکنگ کاؤنٹر کا ایک اور منظر
خالی بکنگ کاؤنٹر کا ایک اور منظر

پاکستانی میڈیا مین شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ’’کراچی، حیدر آباد، لاہور، اسلام آباد، اوکاڑہ، ساہیوال، بہاولپور، خانیوال، گوجرانوالہ، گجرات، سمیت دیگر شہروں میں نئے ملٹی پلیکسز بننے کا کام فوری طور پر رک گیا ہے۔ کراچی میں 16، لاہور میں 20، اسلام آباد میں 7، حیدرآباد میں 2، اوکاڑہ میں 3، ساہیوال، بہاولپور،خانیوال، گوجرانوالہ اور گجرات، میں 2 فی کس اسکرینز لگانے کا کام بڑی تیزی سے جاری تھا مگر پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے بعد ان پر تعطلی کی تلوار لٹکا دی ہے۔‘‘

مبصرین اور شائقین فلم کا کہنا ہے کہ اس تمام صورتحال کے باوجود حکومت کی جانب سے اس حوالے سے اب تک کسی بھی واضح پالیسی کا اعلان نہیں ہوسکا ہے۔ اس کی وجہ شاید یہ بھی ہو کہ ایسوسی ایشن نے از خود بھارتی فلموں کی نمائش پر روک لگائی تھی جبکہ اس سے حکومت کو ملنے والا ٹیکس بھی خسارے میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں از خود واضح پالیسی کا اعلان کرنا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG