رسائی کے لنکس

پناہ کے متلاشی: مسافروں سے بھری کشتی کا حکام سےرابطہ منقطع


فائل
فائل

کشتی کو آخری دفعہ بالی کے مشرق میں ایک جزیرے سنباوا میں دیکھا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کشتی میں بچوں سمیت 60پناہ گزیں سوار ہیں

آسٹریلیا کے پناہ گزینوں کے گروپوں نے ایسے 60مسافروں سے رابطہ کیا ہے جو پناہ کے متلاشی تھے اور بالی کے قریب سمندر میں اُن کی کشتی کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ الٹ گئی ہے۔

ایسے میں جب کہ حکام کو یہ امید ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے اس گروپ کو بچا سکیں گے، جن میں افغان ہزارہ نسل سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی شامل ہیں، اُنھیں انڈونیشیا میں نظربندی کا سامنا ہوگا۔

جمعرات کی شام کشتی کےمسافروں کی طرف سےامداد کی کال کے بعد اس سے رابطہ منقطع ہوگیا اور جمعے کی صبح تک حکام نے کشتی کے آثار نظر آنے کی کوئی اطلاع نہیں دی۔

کشتی کو آخری دفعہ بالی کے مشرق میں ایک جزیرے سنباوا میں دیکھا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کشتی میں بچوں سمیت 60پناہ گزیں سوار ہیں۔

پناہ گزینوں کے اتحاد کی آسٹریلیائی تنظیم کے ائان رنتول کے مطابق جب اُن کے ملنے کی سب امیدیں دم توڑنے لگیں توجمعے کی سہ پہر اُن کی جانب سے ایک غیر متوقع کال موصول ہوئی۔

اُن کے الفاظ میں،’ نہیں نہیں۔ کشتی ابھی ڈوبی نہیں۔ ہمیں دس منٹ پہلے اُن کی کال ملی ہے۔ ہمیں کشتی سے کال موصول ہوئی ہے۔ وہ ابھی تک تیر رہی ہے۔ میں نے اس لیے امید چھوڑ دی تھی، کیونکہ دو بجے سے ہمیں اُن کی طرف سے کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔ مگر یہ وہی ٹیلی فون نمبر اور وہی لوگ تھے۔ انجن ضرور ناکارہ ہوگیا ہے۔ اُنھیں ابھی بھی مدد کی ضرورت ہے‘۔

رابطے کے بعد سے حکام اُنھیں خشکی اور سمندر دونوں جگہ تلاش کر رہے ہیں۔

انڈونیشیا اُن ملکوں میں شامل ہے جنھوں نے اقوام متحدہ کےپناہ گزینوں سے متعلق معاہدے پر دستخط نہیں کیے اور اکثر پناہ گزینوں کو قید یا جلا وطن کر دیا جاتا ہے جو پناہ گزینوں کی حیثیت کے تعین کے منتظر ہوتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں آسٹریلیا کی حکومت کو اس بارے میں تنقید کا سامنا رہا ہے کہ وہ انڈونیشی حکام پر پناہ کے متلاشی لوگوں کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت دے اور آسٹریلیا کی بجائے وہاں ان کے کاغذات تیار کیے جائیں۔

پچھلے اتوار ایک ٹینکر نے جو سنگاپور میں رجسٹرڈ تھا 120ایسے پناہ گزینوں کو بچایا تھا جو آسٹریلیا جا رہے تھے۔ اُن میں زیادہ تر افغان اور کچھ ایرانی تھے۔ وہ اس بات پر بضد تھے کہ وہ آسٹریلیا کا سفر جاری رکھنا چاہتے ہیں جہاں اُن کے حقوق کی زیادہ حفاظت کی جائے گی۔

دسمبر میں کرسمس نامی جزیرے جاتی ہوئے ایک کشتی انڈونیشیا کے سمندر میں ڈوب گئی تھی۔ اس کشتی میں 250پناہ گزین تھے جِن میں سے زیادہ تر ایرانی اور افغانی تھے۔ ان مسافروں میں سے صرف 47زندہ بچ سکے تھے۔

XS
SM
MD
LG