رسائی کے لنکس

ملائیشیا اور انڈونیشیا کا تارکین وطن کو عارضی پناہ دینے پر اتفاق


فائل فوٹو
فائل فوٹو

میانمار پر جنوب مشرقی ایشیا میں وقوع پذیر ہونے والے تارکین وطن کے بحران کے حوالے سے تنقید کی جارہی ہے جس کے بعد میانمار نے بدھ کو کہا کہ وہ ان پھنسے ہوئے افراد کی مدد کرنے پر تیار ہے۔

انڈونیشیا اور ملائیشیا کی حکومتوں نے انسانی اسمگلنگ کا نشانہ بننے والے سمندر میں پھنسے ہزاروں تارکین وطن کو عارضی طور پر پناہ فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اس حوالے سے پیش رفت ملائیشیا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس کے بعد ہوئی جنہوں نے اس سے پہلے تارکین کی مدد کرنے سے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تھا۔

ملائیشیا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس سمجھوتے کے تحت ملائیشیا اور انڈونیشیا اندازاً 7,000 تارکین وطن کو " انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرتے رہیں گے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اس شرط پر انہیں عارضی پناہ گاہ فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے اگر بین الاقوامی برادری کی طرف سے ان کی واپسی کا عمل ایک سال میں مکمل کیا جائے گا"۔

ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے دوسرے ممالک اور غیر سرکاری تنظیموں سے اس کام میں مدد فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

تقریباً 3,000 تارکین وطن جو کشیوں میں تھے، کو یا تو بچا لیا گیا ہے یا وہ ملائیشیا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کے ساحلوں پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اب بھی ممکنہ طور پر ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن سمندر میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے پاس ضروری اشیا بھی نہیں ہیں۔

یہ بحران اس ماہ کے اوائل میں اس وقت شروع ہوا جب تھائی لینڈ نے انسانی اسمگلنگ کے اس نیٹ ورک کو توڑ دیا جس میں روہنگیا برادری کے لوگوں کو نشنا بنایا جاتا ہے۔ اس کارروائی کے بعد اسمگلر ان تارکین وطن کو سمندر میں چھوڑ کر بھاگ گئے۔

میانمار پر جنوب مشرقی ایشیا میں وقوع پذیر ہونے والے تارکین وطن کے بحران کے حوالے سے تنقید کی جارہی ہے جس کے بعد میانمار نے بدھ کو کہا کہ وہ ان پھنسے ہوئے افراد کی مدد کرنے پر تیار ہے۔

وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میانمار کوان تارکین وطن کی "تکالیف اور ان کی زندگی کو لاحق خطرات پر " تشویش ہے۔ ان تارکین میں سے زیادہ تر کا تعلق میانمار اور بنگلادیش کی روہنگیا برادری سے ہے۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مقامی ماہی گیروں نے بدھ کو کمزور اور بھوک کا شکار 400 سے زائد تارکین وطن کو بچانے کے بعد انہیں مشرقی صوبے آچے کے ساحل تک پہنچایا۔

انڈونیشیا نے اب 1,500 تارکین وطن کو پناہ دی ہوئی ہے اور ایسے نظر آتا ہے کہ ان کا صبر اب ختم ہو رہا ہے۔ وزیر خارجہ ریتنو مار سودی نے منگل کو کہا کہ ان کے ملک نے تارکین وطن کی مدد کرنے کے لیے اس سے "بڑھ کر کیا ہے جو اسے کرنا چاہیئے" تھا اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے ایک علاقائی حل کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے منگل کو انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کے رہنماؤں سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تارکین وطن کو اپنے ہاں آنے دیں اور مزید کہا کہ پہلی ترجیح "لوگوں کو بچانے" حقوق کا تحفظ اور انسانی وقار کا احترام ہونا چاہیئے۔

تاہم ان ممالک کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر میانمار، بنگلادیش کے تارکین وطن کو آنے کی اجازت دی گئی تو ان کے ساحلوں پر تارکین وطن کی تعداد بڑھ جائے گی۔

XS
SM
MD
LG