رسائی کے لنکس

جاسوسی: انڈونیشیا کے صدر کی آسٹریلیا پر کڑی تنقید


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

آسٹریلوی وزیر اعظم نے منگل کو پارلیمان کو بتایا کہ اس رپورٹ کی وجہ سے انڈونیشیا کے صدر کو جس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا انھیں اس پر دلی افسوس ہے لیکن آسٹریلیا سے اس واقعے پر معذرت کی توقع نہیں کرنی چاہیئے۔

انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بامبانگ یودویونو آسٹریلیا کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں کیوں کہ کینبرا نے اپنے جاسوسوں کی طرف سے ان کی ٹیلی فون کالز سننے پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انڈونیشیا کے رہنما نے اپنے پیغاموں میں آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ پر الزام لگایا کہ اُنھوں نے اس ’’ضرر رساں‘‘ واقعے پر کسی قسم کی ندامت کا اظہار نہیں کیا بلکہ وہ اسے غیر اہم قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جاسوسی کے اس انکشاف کے بعد جکارتہ کینبرا سے اپنے سفیر کو واپس بلا چکا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ آسٹریلیا سے اپنے باہمی تعاون پر نظر ثانی کرے گا۔

آسٹریلوی وزیر اعظم نے منگل کو پارلیمان کو بتایا کہ اس رپورٹ کی وجہ سے انڈونیشیا کے صدر کو جس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا انھیں اس پر دلی افسوس ہے۔

لیکن ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا سے اس واقعے پر ’’معافی کی توقع نہیں کرنی چاہیئے‘‘۔ وزیر اعظم ایبٹ نے ان واقعات کی تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم انھوں نے کہا کہ یہ اقدام ملک کے تحفظ کے لیے کیے گئے اور ایسی معلومات آسٹریلیا اور اس کے اتحادیوں کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔

آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن اور برطانوی روزنامے گارڈین کی خبروں کے مطابق امریکی نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے سابق کنٹریکٹ ملازم ایڈورڈ اسنوڈن سے موصول ہونے والی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلوی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 2009 میں انڈونیشیا کے صدر کے موبائل فون پر 15 روز کے لیے نگرانی کی۔

علاوہ ازیں انھوں نے صدر کی زوجہ کرسٹیانی ہیراوتی کی فون پر بات چیت بھی ریکارڈ کی۔
XS
SM
MD
LG