رسائی کے لنکس

فرانس کے کارساز اداروں نے ایران میں کاروبار بند کر دیا


فائل
فائل

ایران پر پھر سے امریکی پابندیاں لاگو ہونے سے پہلے ہی فرانسیسی کار ساز اداروں نے ایران میں اپنا کاروبار بند کر دیا تھا۔ لگتا یوں ہے کہ اس خلا کا چین بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔

ایسے اقدام کی صورت میں، ایک بار پھر امریکہ اور چین کے درمیان تنازع اٹھ کھڑا ہوگا، جس کے نتیجے میں دونوں کی مخاصمت میں اضافہ ہوگا، جو پہلے ہی بڑھتے ہوئے تجارتی تنازع میں الجھے ہوئے ہیں۔

فرانسیسی کارساز کمپنی، ’رینو‘ دنیا کا بارہواں بڑا ادارہ ہے۔ وہ ایران کی منڈی میں کاروں کی صنعت کی تقریباً آٹھ فی صد کی مالک تھی۔ ادارے نے گذشتہ ماہ اعلان کیا کہ امریکی تعزیرات کی عمل درآمد پر وہ 100 سے زیادہ بین الاقوامی اداروں کے ہمراہ ایران سے نکل جائے گا۔ پابندیوں کا آغاز منگل کے دِن سے ہوا۔ ’رینو‘ امریکہ کاروبار نہیں کرتا۔

’پیجو‘ نے جون میں ملک سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔ کمپنی ایرانی مارکیٹ میں 34 فی صد حصص کی مالک تھی، یعنی ایک سال میں تقریباً 500000 کاریں فروخت کیا کرتی تھی۔

جرمن آٹومیکر ’دیلمر‘ نے بھی اعلان کیا ہے کہ ’’پابندیوں پر عمل درآمد اور مزید احکامات جاری ہونے تک، وہ ایران میں اپنی سرگرمیاں معطل کر رہی ہے‘‘۔

مئی میں صدر ٹرمپ نے 2015ء جوہری سمجھوتے سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر اُن کے پیش رو براک اوباما نے دستخط کیے تھے، جس میں تعزیرات میں نرمی کے بدلے جوہری قدغنیں قبول کی گئی تھیں۔ اس فیصلے کے تحت ایران کے خلاف یکطرفہ امریکی اقتصادی سزائیں بحال کی جائیں گی۔

امریکی تعزیرات دو مرحلوں میں نافذ العمل ہوں گی، اگلا مرحلہ نومبر چار سے لاگو ہوگا۔ ایران پر دباؤ بڑھانے کے حوالے سے یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ امریکہ کی دوریاں بدتر صورت اختیار کر رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG