رسائی کے لنکس

عربوں اور اسرائیل دونوں کو ایران سے خطرہ ہے: نیتن یاہو


اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو، جن کا حال ہی میں وائس آف امریکہ کی فارسی سروس نے عرب اور ایران سے اسرائیل کے تعلقات پر انٹرویو کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو، جن کا حال ہی میں وائس آف امریکہ کی فارسی سروس نے عرب اور ایران سے اسرائیل کے تعلقات پر انٹرویو کیا۔

حال ہی میں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے وارسا میں مشرق وسطیٰ کی سیکورٹی کے موضوع پر ایک کانفرنس میں شرکت کی۔ اس موقع پر وائس آف امریکہ کی فارسی سروس نے نتن یاہو سے اسرائیل کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات اور ایران کے جوہری پروگرام پر انٹرویو کیا۔ اس انٹرویو کے کچھ حصے آپ کی دلچسپی کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔

خطے کی سیکورٹی پر ہونے والی کانفرنس کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اس کانفرنس میں 60 ملکوں کے وزرائے خارجہ اور اہم عہدے دار ایک کمرے میں پہلی بار اکھٹے ہوئے اور ایک دوسرے سے ملے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ عربوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ایران کی حکومت سے درپیش خطرے کے مقابلے کے لیے اتفاق دیکھنے میں آیا۔

نتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام ہمارے دشمن نہیں ہیں۔ وہ ہمارے دوست ہیں۔ ان کی حکومت ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بناتی ہے۔ یہ ایک مشترکہ خطرہ ہے جس کا ہمیں سدباب کرنا ہے۔

ایران اور عرب دنیا کے ساتھ تعلقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان ملکوں کے ساتھ تعلقات بتدریج معمول پر آ جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلامی انقلاب سے قبل ایران کے ساتھ اسرائیل کے بہت اچھے تعلقات تھے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت تھی، سیاحت تھی اور مکمل سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود ہمارے درمیان سیکورٹی رابطے قائم تھے۔

انہوں نے کہا کہ عرب دنیا کے مختلف حصوں کی صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم نے اردن اور مصر کے ساتھ امن معاہدے کیے ہیں۔ تہران کی موجودہ حکومت کی جانب سے جارحیت کا خطرہ ہمیں دوسرے ملکوں کے قریب لایا ہے۔ ہم ٹیکنالوجی، پانی، زراعت، توانائی اور صحت کے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں ۔یہ وہ چیزیں ہیں جو عرب ملکوں کے مفاد میں ہیں ۔ ابھی یہ آغاز ہے۔ رفتہ رفتہ سیکورٹی کے معاملات بھی بہتر ہو جائیں گے۔

ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں خدشہ نہیں ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کر رہا بلکہ ہمارا خدشہ یہ ہے کہ یہ ایک تبا ہ کن جوہری معاہدہ ہے جس کے نتیجے میں آخرکار ایران کے لیے جوہری ہتھیاروں کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اس معاہدے کے بدلے اربوں ڈالر حاصل کیے۔ مگر سوال یہ ہے کہ وہ رقم کہاں گئی۔ وہ صحت، تعلیم، زراعت یا دوسرے فلاحی منصوبوں میں تو استعمال نہیں ہوئی، نہ ہی اس کا استعمال ایرانی عوام پر ہوا۔ بلکہ یہ رقم حزب اللہ کو گئی۔ یہ عراق اور شام میں شیعہ عسکریت پسندوں پر خرچ ہوئی۔

نتن یاہو نے یہ کہا کہ ایران کے حکمرانوں کو اپنے عوام کی کوئی پروا نہیں ہے۔ جوہری معاہدے کے بعد مختلف صورتوں میں ایران کو جو اربو ں ڈالر حاصل ہوئے، انہیں حکمران اپنی ذات پر خرچ کر رہے ہیں یا پھر ان کا استعمال عرب دنیا اور اسرائیل کے خلاف جارحیت پر ہو رہا ہے۔

ایران پر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے اثرات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نتن یاہو نے کہا کہ پابندیوں کا اثر پڑا ہے۔ ایران کے پاس سرمائے کی قلت ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ حزب اللہ، ہوثیوں اور حماس کی امداد میں کٹوتیاں کر رہا ہے۔ وہ سرمائے کی قلت کے باعث شام میں بھی اپنی کارروائیوں میں کمی لا رہا ہے۔

وائس آف امریکہ نے وزیراعظم نتن یاہو سے پوچھا کہ اسرائیل شام میں ایرانی اہداف کو کیوں نشانہ بنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران وہ ملک ہے جو کھلم کھلا یہ کہتا ہے وہ دنیا سے یہودیوں کا خاتمہ کر دے گا۔ وہ اسرائیل کا وجود مٹا دے گا۔ ایران کے حکمران یہ دھمکی دن میں کئی کئی بار دیتے ہیں۔ ایک ملک جو ہمیں تباہ و برباد کرنے پر تلا ہوا ہو، ہم اس سے اپنی آنکھیں تو بند نہیں کر سکتے۔ وہ شام میں شیعہ عسکریت پسندوں کو ہتھیار اور قوت فراہم کر رہا ہے۔ ہم اپنی سرحد کے قریب، اپنے دروازے پر موجود اس ابھرتے ہوئے خطرے کو کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں۔

نتن یاہو کا کہنا تھا کہ جب وہ ایران کی بات کرتے ہیں تو ان کا اشارہ حکمرانوں کی طرف ہوتا ہے۔ وہ ایرانی عوام کے قدر دان ہیں۔ انہیں خدا نے بہت سی صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے۔ وہ بہت ذہین لوگ ہیں ۔ وہ عظیم ثقافت کے امین ہیں۔ ان کی تہذیب ڈھائی ہزار سال سے زیادہ پرانی ہے۔ ان کی عظیم تہذیب کا ذکر یہودی اور مسیحی مذہبی کتابوں میں ملتا ہے۔ ہم ایرانیوں کی قدر کرتے ہیں۔ وہ بہتر حالات کے مستحق ہیں۔ لیکن وہاں موجود مذہبی ڈکٹیٹر شپ کے اندر یہ نہیں ہو سکتا۔ اب ایرانیوں کو اس چیز کا إحساس ہونا شروع ہو گیا ہے اور وہ آواز اٹھا رہے ہیں۔ حکومت ایسے افراد کو سختی سے کچل رہی ہے۔ لیکن ایرانی ایک دلیر اور بہادر قوم ہے۔ اب وہ اپنے حکمرانوں کے پراپیگنڈ سے متاثر ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG