رسائی کے لنکس

ایران: بحری مشقوں میں اپنا ہی جہاز نشانہ بن گیا، 19 اہلکار ہلاک


ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق واقعہ اتوار کے روز ہونے والی تربیتی مشقوں کے دوران تہران سے 790 میل کے فاصلے پر واقع 'جاسک' بندرگاہ کے قریب پیش آیا۔ (فائل فوٹو)
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق واقعہ اتوار کے روز ہونے والی تربیتی مشقوں کے دوران تہران سے 790 میل کے فاصلے پر واقع 'جاسک' بندرگاہ کے قریب پیش آیا۔ (فائل فوٹو)

مشرقِ وسطیٰ میں واقع خلیج عمان میں تربیتی مشقوں کے دوران ایران کی طرف سے داغے گئے ایک میزائل نے اپنے ہی بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔ "حادثے" میں ایرانی بحریہ کے کئی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

امریکہ اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران رونما ہونے والے اس واقعے میں ایرانی بحریہ کے 19 اہلکار ہلاک اور 15 زخمی ہوئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مشقوں کے دوران میزائل کا نشانہ بننے والا ایران کا اپنا بحری جہاز 'کونارک' تھا۔ ایران کے سرکاری ٹی وی نے بحریہ کے ذرائع کے حوالے سے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے حادثہ قرار دیا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ واقعہ اتوار کو تہران سے 790 میل کے فاصلے پر واقع 'جاسک' بندرگاہ کے قریب تربیتی مشقوں کے دوران پیش آیا۔ حادثے میں بحریہ کے 19 اہلکار ہلاک اور 15 زخمی ہوئے ہیں۔

سرکاری نیوز ایجنسی 'ارنا' کے مطابق مقامی اسپتال میں ایرانی بحریہ کے 12 اہلکاروں کو داخل کیا گیا ہے جب کہ دیگر تین اہلکاروں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق بحری جہاز 'کونارک' سمندر میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہالینڈ ساختہ 47 میٹر لمبا بحری جہاز 1988 سے ایران کے بحری بیڑے میں شامل ہے جسے 2018 میں دوبارہ فعال کیا گیا تھا۔

ایران آبنائے ہرمز کے قریبی علاقے میں باقاعدگی سے تربیتی مشقیں کرتا ہے جس پر عالمی برادری تشویش کا اظہار بھی کرتی رہی ہے۔ کیوں کہ دنیا بھر میں تیل کی 20 فی صد ترسیل آبنائے ہرمز کے راستے سے ہوتی ہے۔

یہ واقعہ ایسے ماحول میں پیش آیا ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ سال 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایران پر پابندیاں لگا دی تھیں۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔

البتہ امریکہ کی جانب سے واقعے سے متعلق اب تک کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

XS
SM
MD
LG