امریکی صدربراک اوباما نے ایران کے خلاف نئی توانائی اورمالی پابندیوں پرمشتمل ایک سخت پیکج کےبِل پردستخط کرکے اُسے قانونی شکل دے دی، جو اُن کے بقول ایران کے مبینہ جوہری ہتھیار بنانے کے پروگرام کے لیے فنڈ اکٹھے کرنے اوربنانے کی اہلیت پر کاری ضرب لگائیں گی۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس سے خطاب میں مسٹر اوباما نے کہا کہ نئےاقدامات، اُن کے بقول، امریکی کانگریس کی طرف سے اب تک منظور کردہ سخت ترین اورمربوط پابندیاں ہیں جن پرکئی فریقوں کے اشتراک سےعمل ہوگا۔
یہ پابندیاں ایران کے توانائی اور بینکاری کے شعبوں کو ہدف بنائیں گی۔ اِن کا مقصد یہ ہوگا کہ ایرانی حکومت کے لیےتیار شدہ پیٹرول خریدنا مشکل ہوجائے، اور یہ کہ ایسی کمپنیاں جو گیسولین، جیٹ فیول اور دیگر ایسی مصنوعات ایران کو پیچیں گی اُنھیں امریکی منڈیوں سے خارج کیا جاسکے گا۔
اِس اقدام کے ذریعے ایران کے کلیدی اداروں یا ایرانی پاسداران کے ساتھ کاروبار کرنے پر غیر ملکی بینکوں کو امریکی مالیاتی نظام تک رسائی سے روکا جائے گا۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ اِس قانون سازی میں ایسی ٹیکنالوجی کی امریکی تجارت پر قدغنوں میں استثنیٰ حاصل ہوگا جِن کی مدد سے ایرانی لوگوں کی اطلاعات تک رسائی ممکن ہوتی ہو اور اُن کو آزادانہ رابطوں کی صلاحیت میں سہولت میسر آتی ہو۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ کے لیے سفارتی دروازے ابھی بھی کھلے ہیں۔
ایران کہتا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے، لیکن مغربی ملکوں کو شبہ ہے کہ ایران ہتھیار بنا رہا ہے۔
یہ امریکی کانگریس کی طرف سے اب تک منظور کردہ سخت ترین اور مربوط پابندیاں ہیں، جن پر کئی فریقوں کے اشتراک سے عمل درآمد ہوگا
مقبول ترین
1