رسائی کے لنکس

ایران نے یورینیم کی افزودگی 20 فی صد تک بڑھا دی


ایرانی کے جوہری توانائی کے ادارے کی جانب سے ریلز ہونے والی ایک تصویر میں یورینیم کی افزودگی کے پلانٹ دکھائی دے رہے ہیں، نومبر 2019
ایرانی کے جوہری توانائی کے ادارے کی جانب سے ریلز ہونے والی ایک تصویر میں یورینیم کی افزودگی کے پلانٹ دکھائی دے رہے ہیں، نومبر 2019

ایران کا کہنا ہے کہ اس نے یورینیم کی افزودگی کا عمل 20 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے 2015 کے جوہری معاہدے سے دوری اختیار کرنے کے بعد یہ ایران کی تازہ ترین کارروائی ہے۔

اس معاہدے کے تحت ایران کو پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی، تاہم اس پر یورینیم کی افرودگی کی بہت کم کر دی گئی تھی، تاکہ جوہری توانائی کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔

اس معاہدے کے عوض ایران پر عائد بعض اقتصادی پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں۔ تاہم صدر ٹرمپ کے اقدار میں آنے کے بعد امریکہ کو اس معاہدے سے الگ ہو گیا تھا اور ایران پر پابندیاں نافذ کر دیں تھیں، جس کا ہدف بطور خاص اس کا تیل کا شعبہ تھا۔

سرکاری میڈیا نے حکومتی ترجمان علی ربیعی کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی فردو جوہری تنصیب میں پیر کے روز سے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کر دیا ہے۔

ایران کی یہ تنصیب ایک پہاڑ کے نیچے بنائی گئی ہے۔

اس سے پہلے ایران یورینیم کو ساڑھے چار فی صد کی سطح پر افزودہ کر رہا تھا۔

یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے سے یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ ایران بتدریج ایٹمی ہتھیار بنانے کی جانب بڑھ سکتا ہے جس کے لیے 90 فیصد افزودگی کی ضرورت ہو گی ہے۔

ایران کا موقف ہے کہ اس کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ایران کی جوہری تنصیب نطنز کا ایک اندورنی منظر، فائل فوٹو
ایران کی جوہری تنصیب نطنز کا ایک اندورنی منظر، فائل فوٹو

ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے چھ عالمی طاقتوں نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کیا تھا جس کے بعد اس پر یورینیم کی افزودگی کا عمل تین اعشاریہ 67 فیصد تک رکھنے کی پابندی لگائی گئی تھی۔

ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے تازہ اقدام کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے تاکہ وہ معاہدے کے دوسرے فریقوں پر یہ دباؤ بڑھائے کہ وہ ایران پر پابندیوں میں اسے رعایت دینے پر آمادہ ہو جائیں۔

یہ تازہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا جب امریکہ میں چند ہفتوں میں حکومت تبدیل ہونے جا رہی ہے۔

امریکی نو منتخب صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی پابندی پابندی کی جانب آتا ہے تو امریکہ معاہدے میں دوبارہ سے شریک ہو جائے گا۔

اسرائیل کا رد عمل

دریں اثنا اسرائیل نے ایران کو یورینیم کی افزودگی بڑھانے کے خلاف خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران کو ایٹم بم نہیں بنانے دیا جائے گا۔

دونوں ممالک کے بیانات سے خطے میں ایسے وقت میں کشیدگی بڑھ رہی ہے جب امریکہ کے نئے منتخب صدر جو بائیڈن کچھ ہی دن کے بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے ہیں۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کا یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ نیوکلیئر اسلحہ بنانا چاہتا ہے لیکن ہم اسے ایسا نہیں کرنے دیں گے۔

XS
SM
MD
LG