رسائی کے لنکس

اصفہان ڈورن حملے پرٹویٹ: ایران نے یوکرینی سفارت کار کو طلب کر لیا


ایک ویڈیو سے حاصل کی گئی تصویر میں 29 جنوری 2023 کو ایران کے شہر اصفہان میں ایک ملٹری انڈسٹری فیکٹری میں ہونے والے دھماکے بعد کا منظر۔فائل فوٹو
ایک ویڈیو سے حاصل کی گئی تصویر میں 29 جنوری 2023 کو ایران کے شہر اصفہان میں ایک ملٹری انڈسٹری فیکٹری میں ہونے والے دھماکے بعد کا منظر۔فائل فوٹو

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق، ایران نےاپنے صوبے اصفہان میں ایک فوجی فیکٹری پر ڈرون حملے کے بارے میں یوکرین کےایک سینئر مشیر کے تبصروں پر پیر کو تہران میں یوکرین کے ناظم الامور کو طلب کیا گیا۔

یوکرین میں، جو ایران پر الزام لگاتا ہے کہ وہ یوکرین کے شہری اہداف پر حملوں کے لیے روس کو ڈرون فراہم کر رہا ہے، صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ایک سینئر معاون نے اس واقعے کو براہ راست اپنے ملک میں جاری جنگ سے جوڑا۔

میحائلو پوڈولیاک نے اتوار کو اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ’’ایران میں دھماکہ خیز رات،آپ کو خبردار کیاگیا تھا؟‘‘

رائٹرز نے ایک امریکی اہل کار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہو سکتاہے۔

گزشتہ برس جولائی میں ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کرد عسکریت پسندوں کی ایک ٹیم کو حراست میں لیا ہے جو کہ اسرائیل کے لیے کام کر رہی تھی۔

اس ٹیم کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ اصفہان میں دفاعی انڈسٹری کے سینٹر کو تباہ کرنا چاہتی تھی۔

اتوار کو ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا وزارتِ دفاع کے حوالے سے کہنا تھا کہ ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں ایک دھماکے کی آواز سنی گئی۔ اس دھماکے کا سبب گولہ بارود کی فیکٹری پر ناکام ڈرون حملہ تھا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' نے وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان شائع کیا ہے جس کے مطابق ایران پر کیے جانے والا ڈرون حملہ فضائی دفاع کے نظام کی زد میں آگیا تھا۔ ؎

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حملوں کی ناکامی کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا جب کہ ایک مقام پر چھت معمولی متاثر ہوئی۔

یہ فوجی تنصیب گولہ بارود بنانے کا کارخانہ ہے۔ دھماکے کے بعد اس مقام پر دھواں اور روشنی دیکھی گئی تھی۔ پلانٹ کے باہر فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں اور ایمبولینس بھی موجود تھیں۔

اتوار کو جاری کیے گئے وزارتِ دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں سے ان کی تنصیبات یا مشن متاثر نہیں ہو گا، جب کہ حملوں سے ان کے ملک کی ترقی پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

یوکرین میں جاری جنگ کے حوالے سے، ایران نے روس کو ڈرون بھیجنے کا اعتراف کیا ہے، لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ گزشتہ سال ماسکو کے یوکرین پر حملے سے پہلے بھیجے گئے تھے۔

ماسکو اس بات کی تردید کرتا ہے کہ اس کی افواج یوکرین میں ایرانی ڈرون استعمال کرتی ہیں، جب کہ وہاں کئی ایسے ڈرونز کو کو مار گرایا گیا ہے جن پرایرانی ساختہ کی علامات تھیں۔

یہ رپورٹ رائٹرز کی فراہم کردہ اطلاعات پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG