رسائی کے لنکس

یوکرینی طیارے کی تباہی، ایران میں گرفتاریاں


ایران نے اعتراف کیا تھا کہ یوکرین کا مسافر طیارہ غلطی سے نشانہ بنا تھا۔
ایران نے اعتراف کیا تھا کہ یوکرین کا مسافر طیارہ غلطی سے نشانہ بنا تھا۔

ایران نے اعلان کیا ہے کہ غلطی سے یوکرینی طیارہ مار گرانے کی تحقیقات کے دوران کچھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ایران کے ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والے ایک بیان میں ایرانی عدلیہ کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے۔ البتہ، حکام نے گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد نہیں بتائی۔

عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے بتایا کہ وسیع پیمانے پر ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے قبل، ایران کے صدر حسن روحانی کا بیان سامنے آیا تھا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ طیارہ گرائے جانے کے عمل میں ملوث ہر فرد کو سزا دی جائے گی۔

ایران کے صدر نے عدلیہ سے کہا تھا کہ وہ تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی خصوصی عدالت قائم کرے، جس میں جج کے علاوہ 12 ماہرین شامل کیے جائیں۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ "یہ ہمارے لیے اور عوام کے لیے بہت ضروری ہے۔ جس نے بھی یہ غلطی کی ہے اسے سزا دی جائے گی۔"

اُن کا کہنا تھا کہ صرف اس شخص کو سزا نہیں ہو گی جس نے میزائل داغنے کے لیے بٹن دبایا۔ حکم دینے والوں اور دیگر کو بھی معافی نہیں ملے گی۔

غلطی تسلیم کیے جانے کے بعد ایران میں حکومت کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
غلطی تسلیم کیے جانے کے بعد ایران میں حکومت کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

آٹھ جنوری کو یوکرین کا مسافر طیارہ تہران کے امام خمینی ایئر پورٹ سے پرواز بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد مضافاتی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکہ، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک کا اصرار تھا کہ یہ طیارہ ایرانی میزائل کا نشانہ بنا۔ تاہم، ایران ابتدا میں اس کی تردید کرتا رہا۔

یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا تھا جب امریکی ڈرون حملے میں میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہو گئے تھے، جس کے جواب میں ایران نے عراق میں امریکی تنصیبات پر متعدد میزائل داغے تھے۔

حادثے میں ایرانی نژاد کینیڈین شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔ ایران کی جانب سے غلطی تسلیم کیے جانے پر ایران کے اندر بھی احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔

طیارہ حادثے میں ایرانی نژاد کینیڈین شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔
طیارہ حادثے میں ایرانی نژاد کینیڈین شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔

ایران کے صدر نے واقعے کے تین روز بعد غلطی تسلیم کیے جانے کے اقدام پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ ایرانی صدر نے تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو یقین دلایا تھا کہ آئندہ ایسا واقعہ کبھی رُونما نہیں ہو گا۔

ایران نے طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لیے امریکہ، کینیڈا، فرانس اور دیگر ممالک کے ماہرین کو بھی دعوت دے رکھی ہے۔

ایرانی حکام نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ایسا امریکہ کی جانب سے خطے میں مہم جوئی کے نتیجے میں ہوا۔

XS
SM
MD
LG