رسائی کے لنکس

ایرانی اداروں پر مزید امریکی پابندیاں


ایک ایرانی غذائی اشیاء فروخت کرتے ہوئے۔ عالمی اقتصادی پابندیوں کے بعد ایرانی حکومت نے پٹرول اور غذائی اشیا ء پر 100 ارب ڈالر کی سرکاری سبسیڈی ختم کردی ہے۔
ایک ایرانی غذائی اشیاء فروخت کرتے ہوئے۔ عالمی اقتصادی پابندیوں کے بعد ایرانی حکومت نے پٹرول اور غذائی اشیا ء پر 100 ارب ڈالر کی سرکاری سبسیڈی ختم کردی ہے۔

امریکہ نے ایران کے اہم ترین سیکیورٹی ادارے اور جہاز رانی کی سرکاری کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی کے ٹریژری ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منگل کے روز جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق ایران کے پاسدارانِ انقلاب اور سرکاری شپنگ لائنز سے تعلق رکھنے والی چار کمپنیوں اور ایک فرد پر امریکی اداروں اور افراد سے ہر قسم کا لین دین کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

جن کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں دو بینک (انصار بینک اور مہر بینک) اور دو فنانشل کمپنیز (معلم انشورنس کمپنی اور بنیاد تعاون سپاہ) شامل ہیں۔ پابندی کی زد میں آنے والی کمپنیز میں سے ایک کمپنی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پرویز فتح کو بھی امریکی اداروں اور شخصیات سے ہر قسم کے رابطے سے روک دیا گیا ہے۔

ٹریژری ڈپارٹمنٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاسدارانِ انقلاب اور ایرانی حکومت کےتحت چلنے والی جہاز رانی کی کمپنیاں "ان اداروں میں شامل ہیں جنہیں ایران خود پر عائد عالمی پابندیوں سے بچنے کیلیے اپنے آلہ کار کے طور پر استعمال کرتا ہے"۔

ٹریژری ڈپارٹمنٹ نے مغربی ممالک میں دہشت گرد قرار دی جانے والی لبنانی تنظیم "حزب اللہ " کو اشیاء کی ترسیل کے الزام میں "لائنر ٹرانسپورٹ کِش" نامی کمپنی پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی روکنے سے انکار کے بعد رواں سال اقوامِ متحدہ کی جانب سے اس پر نئی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جن کے بعد کئی دیگر عالمی اداروں اور ممالک، بشمول امریکہ نے اپنے اپنے طور پر بھی ایران اور ایرانی اداروں اور شخصیات کے خلاف کئی اضافی پابندیاں لگائی تھیں۔

ایران یہ دعویٰ کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلیے ہے۔

XS
SM
MD
LG