رسائی کے لنکس

گمشدہ ایرانی سائنسدان ایرانی انٹریسٹ سیکشن، واشنگٹن میں


شاہرام امیری
شاہرام امیری

ایران میں سرکاری ذرائع ابلاغ نے منگل کو بتایا ہے کہ ملک کےلاپتہ جوہری سائنسدان شاہرام امیری نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں واقع ایرانی معاملات سے متعلق سیکشن پہنچ کر مدد کی درخواست دے دی ہے۔

شاہرام امیری کی گمشدگی کے حوالے سے تہران دعویٰ کرتا رہا ہے کہ اُسے امریکہ کے انٹیلی جنس ادارے ”سی آئی اے “ نے گذشتہ برس جون میں سعودی عرب سے اغواء کر لیا تھا تاہم امریکی حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

اِس سے پہلے دو وڈیوز میں امیری کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا تھا: پہلے وڈیو میں ایک شخص کہہ رہا ہے کہ اُسے پچھلے سال ایک مشترکہ سعودی امریکی آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا۔ اگلے روز ایک اور وڈیو میں ایک شخص کو دکھایا گیا جو کہہ رہا تھا کہ وہ امریکہ میں طب سے متعلق فزکس پڑھ رہا ہے جس کا جوہری ہتھیاروں کی تحقیق سے واسطہ نہیں۔ ایک امریکی نیٹ ورک نے اطلاع دی کہ دوسرا وِڈیو اُس نے بنایا تھا کیونکہ اس نے امریکہ میں پناہ لی ہے تاکہ وہ ایران اور اُس کے جوہری پروگرام کے خلاف کیس میں مدد فراہم کرے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق شاہرام امیری منگل کو پاکستانی سفارت خانے پہنچے اور جلد از جلد ایران واپسی کی خواہش ظاہر کی۔تاہم پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

1979 ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی روابط منقطع ہیں اور امریکی دارالحکومت میں پاکستانی سفارت خانہ ایران سے متعلق ضروی سفارتی معاملات سنبھالے ہوئے ہے۔

گذشتہ ہفتے ایرانی حکام نے تہران میں قائم سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے میں شاہرام امیری کی مبینہ طور پر امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں کے ہاتھوں اغوا کے حوالے سے ”ثبوت“ پیش کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ سوئس سفارت خانہ ایران میں امریکی مفادات دیکھ رہا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے وائس آف امریکہ اردو سروس کے پروگرام ’ان دی نیوز’ میں ٹیلی فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اگراس سلسلے میں پاکستان سے رابطہ کیا گیا تو یہ جائزہ لیا جائے گا کہ امریکی وزارت خارجہ کے ذریعے ایرانی سائنس دان شاہ رام امیری کی ایران واپسی کے لیے کیاکچھ کرسکتا ہے۔

پاکستانی سفارت خانے کے عہدے دار نے کہا کہ ہمیں غیرسرکاری طور پر بتایا گیا ہے کہ ایرانی سائنس دان امیری نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے ایرانی انٹریسٹ کے شعبے میں پناہ حاصل کی ہے جو پاکستانی سفارت خانے کی مرکزی عمارت سے تقریباً دو تین میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ایرانی شعبے کے انچارج مصطفی رحمانی اپنے سائنس دان کی وطن واپسی کے انتظامات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور معلومات نہیں ہیں اور اس سلسلے میں مزید معلومات امریکی یا ایرانی حکومت سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

لندن میں برطانوی امریکی انفرمیشن سکیورٹی کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پال انگرم کا کہنا ہے کہ اگر یہ صحیح ہے کہ ایرانی سائنس دان واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پہنچ گئے ہیں اور اُن کی خواہش ہے کہ اُنھیں ایران بھیج دیا جائے تو اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ امکانات کا پلڑا ایران کی طرف جھک گیا ہے۔ انگرم کا کہنا ہے کہ اگر یہ غیر معمولی renditionکا کیس ثابت ہوا جس کے تحت امریکہ سمندر پار ملکوں میں مطلوبہ لوگوں کو پکڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تو اس سے پہلی مرتبہ یہ اشارہ ملے گا کہ ایسے مطلوبہ لوگوں میں سائنس دان بھی شامل ہیں۔

بعض اطلاعات کے مطابق 29 جون کے اواخر میں ایرانی ٹیلی ویژن پر ایسے مناظر نشر کیے گئے تھے جن میں ایک شخص نے اپنی شناخت شاہرام امیری کے طور پر کرائی اور بتایا کہ وہ امریکی ریاست ورجینیا میں انٹیلی جنس اہلکاروں کی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ ویڈیو میں اس شخص کا کہنا تھا کہ اگر وہ صحیح سلامت ایران واپس نہ پہنچا تو تمام تر ذمہ داری امریکی حکومت پر عائد ہو گی۔

انٹرنیٹ پر جاری ہوئی ایک الگ وڈیو میں خود کو شاہرام امیری ظاہر کرنے والے شخص کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہا ہے۔

XS
SM
MD
LG