واشنگٹن —
ایران کے نائب وزیر برائے صنعت دارالحکومت تہران میں کیے جانے والے ایک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے 'مہر' کے مطابق قتل کی واردات اتوار کی شب تہران کے ایک مشرقی علاقے میں پیش آئی۔
نامعلوم حملہ آور نے صفدر رحمت آبادی کو اس وقت گولیاں ماریں جب وہ اپنی کار میں موجود تھے۔ حکام کے مطابق نائب وزیر کے سر اور سینے میں گولیاں ماری گئی تھیں جس کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور بھی مقتول وزیر کے ساتھ ان کی کار ہی میں سوار تھا اور بظاہر دونوں کے درمیان گفتگو ہورہی تھی جب قاتل نے کار میں بیٹھے بیٹھے ہی رحمت آبادی پر گولی چلادی۔
پولیس حکام کے مطابق انہوں نے گاڑی سے گولیوں کے خول برآمد کرلیے ہیں اور گولی لگنے سے قبل نائب وزیر کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
'مہر' نے ایک مقامی پولیس افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ نائب وزیر کے قتل کا محرک سیاسی نہیں بلکہ اس کے پیچھے ذاتی دشمنی کارفرما ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں حملوں کے کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن میں فوجی اور صوبائی عہدیداران کو نشانہ بنایا گیا۔ لیکن کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے قتل کا گزشتہ کئی برسوں میں یہ پہلا واقعہ ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے 'مہر' کے مطابق قتل کی واردات اتوار کی شب تہران کے ایک مشرقی علاقے میں پیش آئی۔
نامعلوم حملہ آور نے صفدر رحمت آبادی کو اس وقت گولیاں ماریں جب وہ اپنی کار میں موجود تھے۔ حکام کے مطابق نائب وزیر کے سر اور سینے میں گولیاں ماری گئی تھیں جس کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور بھی مقتول وزیر کے ساتھ ان کی کار ہی میں سوار تھا اور بظاہر دونوں کے درمیان گفتگو ہورہی تھی جب قاتل نے کار میں بیٹھے بیٹھے ہی رحمت آبادی پر گولی چلادی۔
پولیس حکام کے مطابق انہوں نے گاڑی سے گولیوں کے خول برآمد کرلیے ہیں اور گولی لگنے سے قبل نائب وزیر کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
'مہر' نے ایک مقامی پولیس افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ نائب وزیر کے قتل کا محرک سیاسی نہیں بلکہ اس کے پیچھے ذاتی دشمنی کارفرما ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں حملوں کے کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن میں فوجی اور صوبائی عہدیداران کو نشانہ بنایا گیا۔ لیکن کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے قتل کا گزشتہ کئی برسوں میں یہ پہلا واقعہ ہے۔