رسائی کے لنکس

ایران: پاسدارانِ انقلاب کا پہلی ملٹری سیٹلائٹ کی کامیاب لانچنگ کا دعویٰ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران کی پاسداران انقلاب فورس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پہلی ملٹری سیٹلائٹ لانچ کر دی ہے۔ متعدد کوششوں کے بعد اس سیٹلائٹ کی لانچنگ کو کامیاب قرار دیا جا رہا ہے۔

ایران کے اس دعوے کی فی الحال کسی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ پاسداران انقلاب نے اس سیٹلائٹ کو 'نور' کا نام دیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پاسداران انقلاب نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ مذکورہ سیٹلائٹ زمین کی سطح سے 425 کلو میٹر بلندی پر مدار میں پہنچ چکی ہے۔

پاسداران انقلاب نے اسے ایران کی جانب سے فضا میں بھیجی گئی پہلی ملٹری سیٹلائٹ قرار دیا ہے۔

پاسداران انقلاب کے مطابق سیٹلائٹ کو ایران کے ایک صحرا سے لانچ کیا گیا ہے۔ لیکن انہوں نے مقام کا نام ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے۔

واضح رہے کہ سیٹلائٹ کی لانچنگ کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کے امریکہ سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ امریکہ ایران کی جانب سے ایسی سیٹلائٹس کی لانچنگ پر معترض رہا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ اور محکمۂ دفاع کا اعتراض ہے کہ ایسے تجربات سے ایران اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ البتہ حالیہ میزائل لانچنگ کے دعوے پر فی الحال امریکہ کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے۔

امریکہ ایران پر یہ الزام بھی لگاتا رہا ہے کہ سیٹلائٹس کی لانچنگ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی ایران سے متعلق قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ جس میں ایران کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار لے جانے والے بیلسٹک میزائلوں پر کوئی پیش رفت نہیں کرے گا۔

امریکی حکام اور یورپی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ایران کو جوہری ہتھیار لے جانے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔

دوسری جانب ایران کا دعویٰ رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہتا اور اس سے قبل جتنے بھی سیٹلائٹ تجربات کیے گئے، ان کے ملٹری مقاصد نہیں تھے۔

تہران یہ بھی کہتا رہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں کر رہا اور بیلسٹک میزائل بنانے کا کوئی تجربہ نہیں کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایران گزشتہ چند ماہ میں سیٹلائٹ لانچ کرنے کی متعدد کوششیں کر چکا ہے جن میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

رواں سال فروری میں ایران نے 'ظفر-ون' نامی مواصلاتی سیٹلائٹ لانچ کرنے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی تھی۔

اس سے قبل گزشتہ سال 'پیام' اور 'دوستی' کے نام سے دو سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کی کوششیں بھی ناکام رہی تھیں۔

اگست 2018 میں ایران میں ایک راکٹ لانچنگ پیڈ دھماکے سے پھٹ گیا تھا اور فروری 2019 میں امام خمینی اسپیس سینٹر میں آگ لگنے سے تین ریسرچر ہلاک ہو گئے تھے۔

گزشتہ ایک دہائی میں ایران کم عرصے تک کارگر رہنے والی متعدد سیٹلائٹ مدار میں بھیج چکا ہے جب کہ تہران 2013 میں ایک بندر کو بھی خلا میں بھیجنے کا تجربہ کر چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG