رسائی کے لنکس

ایرانی تیل کی فروخت روکنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے: ظریف


فائل
فائل

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے ایران کو تیل فروخت کرنے اور آبنائے ہرمز کو استعمال کرنے سے روکنے کی کوشش کی تو اسے نتائج کے لیے تیار ہو جانا چاہیے۔ ساتھ ہی اُنھوں نے امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کی پیشکش کی۔

امریکہ نے پیر کے روز ایران سے تیل خریدنے والے ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مئی تک یہ خرید بند کر دیں یا پھر تعزیرات کا سامنا کریں۔ اس سے قبل امریکہ نے ایرانی تیل کے آٹھ بڑے خریداروں کو چھ ماہ کا استثنیٰ دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ایشیا سے ہے، کہ وہ محدود مقدار میں درآمدات جاری رکھیں۔

ظریف نے نیو یارک میں ’ایشیا سوسائٹی‘ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ایران اپنے تیل کی فروخت جاری رکھے گا۔ ہم اپنے تیل کے نئے خریدار تلاش کرتے رہیں گے۔ اور اس کے لیے، ہم اپنے تیل کی فروخت کے لیے آبنائے ہرمز کی محفوظ گزرگاہ کا استعمال جاری رکھیں گے‘‘۔

رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے، ظریف نے متنبہ کیا کہ ’’اگر امریکہ ہمیں روکنے کی غلط حرکت کرتا ہے تو پھر اسے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے‘‘۔ اُنھوں نے اپنے کلمات کی وضاحت نہیں کی۔

امریکہ کی جانب سے منگل کے روز کیے گئے اعلان کے بعد تیل کے نرخ نومبر کی بلند ترین سطح چھو رہے ہیں۔

جب اُن سے پوچھا گیا آیا ایران کے خلاف امریکی دباؤ کی مہم کا مقصد مزید مذاکرات یا حکومت کی تبدیلی کی کوشش ہے، تو ظریف نے کہا کہ ’’بی ٹیم کم از کم حکومت کی تبدیلی کی خواہاں ہے‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ اس مبینہ ’بی ٹیم‘ میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن شامل ہیں۔

بقول اُن کے، ’’ابھی بحران کی سی کیفیت پیدا نہیں ہوئی۔ لیکن یہ خطرناک صورت حال ہے۔ حادثوں کا امکان ہے۔ ہو سکتا ہے ’بی ٹیم‘ علاقے میں کہیں بھی حادثے کی منصوبہ بندی کرے، خاص طور پر جب انتخابات نزدیک ہوں گے۔ ابھی ہم وہاں تک نہیں پہنچے‘‘۔

ظریف نے امریکہ کے ساتھ تعاون کا مشورہ دیا تاکہ ایران اور افغانستان میں استحکام آ سکے، جو ایران اور امریکہ دونوں کے لیے اولیت کا معاملہ ہے۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایرانی نژاد برطانوی امدادی کارکن، نازنین زاغری رتکلیف کے تبادلے پر تیار ہیں جو 2016ء سے ایران میں زیر حراست ہیں۔ ان کے بدلے میں آسٹریلیا میں گذشتہ تین برسوں سے قید ایرانی خاتون کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے، جن کی حوالگی کا امریکہ خواہاں ہے۔

نازنین زاغری کے لیے ظریف نے کہا کہ ’’ہمیں ان کے لیے افسوس ہے، اور میں نے ان کی مدد کے لیے بہت کوششیں کیں۔ تاہم، آسٹریلیا میں اس خاتون کے لیے کوئی بات نہیں کرتا، جنھوں نے قید میں ایک بچے کو جنم دیا۔ میں ان کی حوالگی کی پیش کش کا اعلان کرتا ہوں۔ ان کا تبادلہ کر دیں۔"

XS
SM
MD
LG