رسائی کے لنکس

عراق: حیدر العبادی کو نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت


حیدر العبادی
حیدر العبادی

العبادی کو پیر کے دِن عراق کے اہم شیعہ بلاک، ’قومی اتحاد‘ نے نامزد کیا تھا۔ پیشے کے لحاظ سے، العبادی ایک الیکٹرونک انجنیئر ہیں، جنھوں نے برطانیہ کی ’یونیورسٹی آف مانچیسٹر‘ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی

عراقی صدر فواد معصوم نے پارلیمان کے ڈپٹی اسپیکر، حیدر العبادی کو نئی حکومت تشکیل دینے کے لیے کہا ہے، ایسے میں جب ملک دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں سے نبردآزما ہے۔

العبادی کو پیر کے دِن قومی اتحاد نامی عراق کے اہم شیعہ بلاک نے نامزد کیا تھا۔

یہ نیا اقدام اُس وقت سامنے آیا ہے جب محاذ آرائی کے خاتمے کی سعی ہو رہی ہے، اور موجودہ وزیر اعظم نوری المالکی سنی، کُرد اور کچھ شیعہ حضرات کے مطالبوں کے برخلاف، اقتدار سے چمٹے رہنے کی کوشش میں ہیں۔


پیشے کے لحاظ سے، العبادی ایک الیکٹرونک انجنیئر ہیں، جنھوں نے برطانیہ کی ’یونیورسٹی آف مانچیسٹر‘ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

اس سے قبل، پیر کے روز عراق کی اعلیٰ ترین عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ مسٹر مالکی پارلیمان میں سب سے بڑے بلاک کے سربراہ ہیں۔

مسٹر مالکی نے کہا ہے کہ وہ صدر معصوم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے، کیونکہ، بقول اُن کے، اتوار کی حتمی تاریخ سے پہلے وہ نئے وزیر اعظم کو نامزد کرنے میں ناکام رہے ہیں۔


امریکی وزیر خارجہ، جان کیری نے کہا ہے کہ ایک نئی حکومت تشکیل دیا جانا، عراق کے استحکام کے لیے اہمیت کا حامل معاملہ ہے اور مسٹر مالکی پر زور دیا کہ وہ صورتِ حال میں اشتعال پیدا کرنے سے گریز کریں۔

بقول اُن کے، تمام عراقی یہ معلوم کرنا چاہیں گے کہ جائز آئینی عمل سے متضاد کسی قسم کی بات کو تھوڑی ہی بین الاقوامی حمایت حاصل ہوسکے گی، جو اس وقت سامنے ہے اور جس پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔ وہ اس صورت حال کو ختم کرنا چاہتے ہین اور نئی حکومت کو ایک موقع دینا چاہتے ہیں کہ ووٹنگ ہو اور آگے بڑھا جائے۔

دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کی ماردھاڑ کے پیش نظر عراق کو نئی حکومت کو تشکیل دینے کے لیے بے انتہا دباؤ کا سامنا ہے، جنھوں نے ملک کے شمال اور مغرب کے زیادہ تر حصوں کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے، جس کی مختصر عراقی افواج کی طرف سے نہ ہونے کے برابر مزاحمت پیش آرہی ہے۔

امریکی وزیر دفاع، چَک ہیگل نے کہا ہے کہ دولت الاسلامیہ کی فوجوں کے خلاف تین روز سے جاری امریکی فضائی حملے ’کافی مؤثر‘ ثابت ہوئے ہیں۔

ہیگل نے یہ بات پیر کے روز آسٹریلیا پہنچنے پر کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکہ حکومت ِ عراق کی طرف سے مدد کی مزید کسی درخواست کو زیر غور لانے پر تیار گا۔

امریکی افواج اس بات کی کوشاں ہیں کہ اسلامی ریاست کے انتہا پسند گروہ کے حملوں کا سختی سے جواب دیا جائے، جن کی کوشش ہے کہ اربیل پر قابض ہوجائیں، جو عراق کے نیم خودمختار کُرد علاقے کا دارالحکومت ہے۔

امریکی دفاع کے سربراہ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ اور فرانس انسانی بنیادوں پر بے دخل ہونے والے ہزاروں مسیحیوں، یزیدیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کی مدد کرنے پر تیار ہیں، جن میں سے متعدد لوگ ’جبل سنجار‘ کی چوٹی پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔

چَک ہیگل کے بقول، یہ انسانی ہمدردی کا معاملہ ہے جس کے دنیا بھر پر اثرات مرتب ہورہے ہیں، اور میں سمجھتا ہوں، کی بڑی طاقتیں اس علاقے میں اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG