رسائی کے لنکس

عام عراقیوں کو ہلاک کرنے پر امریکی مَرین پر مقدمہ


عام عراقیوں کو ہلاک کرنے پر امریکی مَرین پر مقدمہ
عام عراقیوں کو ہلاک کرنے پر امریکی مَرین پر مقدمہ

امریکہ کے ایک فوجی جج نے 2005 ء میں عراق میں 24 عام شہریوں کو ہلاک کرنے کے سلسلے میں ایک سابق سکو یڈرن لیڈر کے الزامات کو خارج کرنے سے انکار کردیاہے۔

جج لفٹیننٹ کرنل ڈیوڈ جونز نے جمعے کے روز اُس تحریک کو مسترد کردیا جس میں مَرین سارجنٹ فرینک ُوو ٹَیرِچ کے خلاف مقدمے میں نامناسب اثرونفوذ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔جج نے اپنا فیصلہ کیمپ پینڈلٹن کیلی فورنیا میں سنایا۔

وکلائے صفائى نے دعویٰ کیا تھاکہ جس جنرل نے الزامات عائد کیے تھے، وہ نامناسب طور پر ایک فوجی تفتیش کار کےزیرِ اثر تھا۔

وُوٹیرِچ اس مقدمے میں بچا ہوا واحد مُدعا علیہ ہے ۔ سات اور مَرین فوجی جن پر الزامات عائد کیے گئے تھے ، وہ یا تو بَری ہوگئے یا پھر اُن کے خلاف الزامات کو ساقط کردیا گیا۔

وُوٹیرِچ کو 2005 ء میں عراق کے شہر حدیثہ میں دو درجن عام عراقی شہریوں کی ہلاکتوں کے سلسلے میں قتلِ عمد اور دوسرے الزامات کا سامنا ہے۔ ان لوگوں کو عراقی شہر میں سڑک کے کنارے کسی بم کے دھماکے میں ایک مَرین کی ہلاکت کے بعد ہلاک کیا گیا تھا۔

جریدے ٹائم کی ایک چھان بین کے مطابق، عراقی شہری اُس وقت ہلاک ہوئے تھے جب بم پھٹنے کے مقام کے قریب امریکی مرین فوجی حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے گھر گھر تلاشیاں لے رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG