رسائی کے لنکس

عراقی فورسز نے ایک اہم قصبے سے داعش کو باہر دھکیل دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مشترکہ ٹاسک فورس نے بتایا کہ امریکہ کے زیر قیادت اتحادی ممالک نے عراقی فورسز کی مدد کرتے ہوئے کارروائی کے دوران ’داعش‘ کے اہداف پر فضائی کارروائیاں بھی کیں۔

امریکہ کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ عراقی فورسز نے ملک کے مغربی علاقے البغدادی سے ’داعش‘ کے جنگجوؤں کو باہر دھکیل دیا ہے۔

یہ علاقہ اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ البغدادی کے قریب ہی امریکی فورسز عراق کی فورسز کی تربیت کر رہی ہیں۔

مشترکہ ٹاسک فورس نے جمعہ کو بتایا کہ انبار کے علاقے کی عراقی فورسز اور قبائلی جنگجوؤں نے البغدادی کو داعش کے شدت پسندوں سے خالی کروا لیا اور تین پولیس اسٹیشنوں پر قبضہ بحال کرنے کے بعد علاقے میں اہم دریا پر تین پلوں کا بھی کنٹرول سنھبال لیا۔

داعش کے جنگجوؤں نے ان پلوں پر گزشتہ ستمبر سے قبضہ کر رکھا تھا۔

مشترکہ ٹاسک فورس نے بتایا کہ امریکہ کے زیر قیادت اتحادی ممالک نے عراقی فورسز کی مدد کرتے ہوئے کارروائی کے دوران ’داعش‘ کے اہداف پر فضائی کارروائیاں بھی کیں۔

عراقی سکیورٹی فورسز نے خودکش حملوں کے لیے استعمال ہونے والی بارود سے بھری جیکٹس پہنے ’داعش‘ کے کئی جنگجوؤں کو بھی ہلاک کر دیا، ان شدت پسندوں نے گزشتہ ماہ البغدادی میں فوجی اڈے میں موجود امریکی بیس پر حملے کی کوشش کی تھی۔

عراق میں عہدیداروں نے جمعہ کو بتایا تھا کہ شدت پسند گروپ "داعش" کے جنگجوؤں نے تقریباً تین ہزار سال سے زائد پرانے شہر نمرود کی باقیات میں لوٹ مار کر کے اسے تباہ کرنا شروع کر دیا۔

دریائے دجلہ کے کنارے یہ شہر 1250 قبل مسیح میں آباد ہوا تھا اور تقریباً چار سو سال کے بعد یہ اشوریہ سلطنت کا دارالحکومت بنا۔ اُس وقت یہ سلطنت کرہ ارض کی طاقتور ترین ریاست تصور ہوتی تھی جس کی عملداری میں آنے والے علاقوں میں موجودہ دور کے مصر، ترکی اور ایران کے علاقے شامل ہیں۔

داعش کے شدت پسندوں نے نمرود کے قریب واقع شہر موصل پر گزشتہ سال جون میں قبضہ کیا تھا جس کے بعد انھوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے شام کے بھی متعدد علاقوں پر اپنا تسلط جما لیا۔

انتہا پسند مذہبی رجحان رکھنے والے سنی فرقے کے یہ شدت پسند قدیم تہذیبوں میں پائے جانے والے مجسموں کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے تباہ و برباد کرتے آرہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG