رسائی کے لنکس

عراق: حویجہ بھی داعش کے قبضے سے آزاد


عراقی فوج اور اس کی اتحادی شیعہ ملیشیائیں حویجہ کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے
عراقی فوج اور اس کی اتحادی شیعہ ملیشیائیں حویجہ کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے

شام اور عراق میں داعش کے خلاف کارروائیوں میں رواں سال تیزی آئی ہے جس کے بعد اس کی قائم کردہ خود ساختہ خلافت کا رقبہ بتدریج سکڑتا جارہا ہے۔

عراق کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شمالی قصبے حویجہ کو شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجووں سے آزاد کرالیا ہے۔

حویجہ شمالی عراق میں داعش کا آخری مضبوط گڑھ تھا جس کی آزادی کے بعد اب شدت پسند تنظیم کے پاس عراق میں صرف اس علاقے کا کنٹرول رہ گیا ہے جوشام کی مغربی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔

حویجہ کا قصبہ تیل کی دولت سے مالامال عراق کے شہر کرکک کے نزدیک ہے جسے شدت پسندوں سے آزاد کرانے کی مہم میں عراقی فوج کو ان شیعہ ملیشیاؤں کی مدد بھی حاصل تھی جنہیں تربیت اور ہتھیار ایران فراہم کرتا ہے۔

عراقی فوج کے جوائنٹ آپریشنز کمانڈر عبدالامیر رشید یاراللہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج کی نویں آرمرڈ ڈویژن نے پولیس، ایمرجنسی ریسپانس اور شیعہ ملیشیاؤں کے تعاون سے حویجہ کو آزاد کرالیا ہے۔

شدت پسندوں سے حویجہ کا قبضہ چھڑانے کے لیے کارروائی کا آغاز 21 ستمبر کو کیا گیا تھا جہاں اقوامِ متحدہ کے مطابق لگ بھگ 78 ہزار عام شہری جنگجووں کی ناکہ بندی کے باعث پھنسے ہوئے تھے۔

شام اور عراق میں داعش کے خلاف کارروائیوں میں رواں سال تیزی آئی ہے جس کے بعد اس کی قائم کردہ خود ساختہ خلافت کا رقبہ بتدریج سکڑتا جارہا ہے۔

شام کی سرکاری فوج کے علاوہ حزب اللہ سمیت اس کی اتحادی شیعہ ملیشیائیں اور امریکہ کا حمایتی یافتہ کرد اتحاد شام میں داعش کے خلاف مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں جس کے باعث شدت پسند تنظیم خاصے دباؤ میں ہے۔

داعش کو سب سے بڑا دھچکہ رواں سال جولائی میں لگا تھا جب عراقی فورسز نے نو ماہ جاری رہنے والی شدید لڑائی کے بعد اس کے خود ساختہ دارالحکومت موصل پر قبضہ کرلیا تھا۔

XS
SM
MD
LG