رسائی کے لنکس

عرفان خان: گوناگوں صلاحیتوں کا مالک ایک بڑا اداکار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یوں تو بھارتی فلموں کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو سب کے ذہن میں تینوں خان کے نام آتے ہیں: شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان۔ لیکن ان کامیاب اداکاروں کی موجودگی میں ایک خان ایسا بھی تھا جو انٹرنیشنل معیار پر نہ صرف پورا اترا بلکہ اس نے دنیا کے بہترین اداکاروں کے ساتھ کام کر کے اپنا لوہا منوایا۔

تریپن سالہ عرفان خان نے دو دہائی تک بالی وڈ پر راج کیا۔ کولون انفیکشن کے باعث 29 اپریل کو زندگی کی بازی ہارنے والے عرفان خان نے لواحقین میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور اپنے لاکھوں مداح چھوڑے ہیں۔

عرفان خان 2018 میں نیورو اینڈوکرائن کینسر کے علاج کی وجہ سے لندن منتقل ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے فلموں میں تو کم کام کیا تھا، لیکن جتنا بھی کیا وہ یادگار رہا۔

عرفان خان نے اپنی اداکاری کا آغاز 80 کی دہائی میں ٹی وی سے کیا تھا۔ ان کا فلمی سفر 1988 میں میرا نائر کی فلم 'سلام بمبئی' سے شروع ہوا۔ نوے کی دہائی میں انہوں نے ٹی وی پر تو زیادہ کام کیا، لیکن فلموں کے حوالے سے انہیں کئی مشکلات سے گزرنا پڑا۔ تینوں خان کے علاوہ اس دہائی میں منوج واجپائی جیسے منجھے ہوئے اداکار نے بھی اپنا سکہ جمایا ہوا تھا، جس کی وجہ سے عرفان خان کو کردار تو ملتے تھے، مگر چھوٹے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس دوران اپنے منفرد اسٹائل سے وہ ٹی وی پر داد سمیٹتے رہے اور لوگوں کے دلوں میں گھر کرتے رہے۔ قسمت ان پر اس وقت مہربان ہوئی جب انہیں 2003 میں موسیقار و ہدایت کار وشال بھردواج کی فلم 'مقبول' میں مرکزی کردار ادا کرنے کے لیے منتخب کیا گیا۔ ولیم شیکسپیر کے مشہور ڈرامے 'میکبتھ' سے ماخوذ اس فلم میں انہوں نے تبو، نصیر الدین شاہ، اوم پوری، اور پنکج کپور جیسے منجھے ہوئے اداکاروں کے سامنے بہترین اداکاری کا مظاہرہ کیا اور ایک نئے خان کے طور پر ابھرے۔

اس کے بعد عرفان خان پر فلموں کے دروازے وا ہوتے چلے گئے اور انہوں نے یکے بعد دیگرے کئی ہٹ فلموں میں کام کیا۔ ان کی آخری فلم 'انگریزی میڈیم' گزشتہ ماہ ہی ریلیز ہوئی تھی۔

عرفان خان نے نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں اپنی اداکاری سے لوگوں کو متاثر کیا اور بھارت سے باہر بھی کافی نام کمایا۔ ہالی وڈ اداکار ٹام ہینکس نے فلم 'انفرنو' کے دوران ان کی اداکاری اور اسٹائل کو خوب سراہا۔ پاکستانی اداکارہ صبا قمر نے، جنہوں نے ان کے ساتھ 'ہندی میڈیم' میں کام کیا تھا، آج بھی عرفان خان کو اچھے الفاظ میں یاد کرتی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے صبا قمر کا کہنا تھا کہ 'ہندی میڈیم' میں عرفان خان کے ساتھ اداکاری کر کے بہت کچھ سیکھنے کو ملا تھا۔

"مجھے کل ہی کی بات لگتی ہے کہ ہم ہندی میڈیم کے سیٹ پر تھے اور ہنستے کھیلتے پوری فلم مکمل کی۔ ان کے ساتھ گزارا ہوا وقت آج بھی یاد ہے جس میں میں نے کافی کچھ سیکھا اور عرفان جی نے بہت کچھ سکھایا۔ وہ کافی عرصے سے بیمار تھے اور ہم سب نے ان کی صحت یابی کے لیے بہت دعائیں کیں۔ میں کل بھی ان کے لیے میتا تھی، اور ہمیشہ میتا ہی رہوں گی۔"

فائل فوٹو
فائل فوٹو

انٹرنیشنل اداکار علی خان نے بھی عرفان خان کے ساتھ متعدد بھارتی ٹی وی ڈرامے، ٹیلی فلمز اور کئی انٹرنیشنل پروجیکٹس میں کام کیا۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عرفان خان نہ صرف ایک اچھے اداکار تھے، بلکہ ایک بہترین انسان بھی تھے۔

"ہم نے 1994 میں 'بنے گی اپنی بات' میں ساتھ کام کیا تھا. اس کے بعد بی بی سی ٹی وی کے لیے 'بمبئی بلوز' میں ہم دونوں بھائی بنے تھے۔ 'اے مائٹی ہارٹ' میں بھی ہمارے کام کو کافی پسند کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے مداحوں کو کبھی مایوس نہیں کیا۔ بیماری کے باوجود وہ ہمیشہ مسکراتے رہے اور لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہار گئے۔"

عرفان خان کی یادگار فلموں میں مقبول، آن، لائف ان اے میٹرو، بلو، نیو یارک، سات خون معاف، پان سنگھ تومر، صاحب بیوی اور گینگسٹر، ڈی ڈے، غنڈے، حیدر، پیکو، تلوار، جذبہ، مداری، ہندی میڈیم ، قریب قریب سنگل، بلیک میل اور کاروان شامل ہیں۔

بھارتی فلموں کے ساتھ ساتھ عرفان خان نے متعدد انگریزی فلموں میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا جس میں اے مائٹی ہارٹ، دی نیم سیک، سلم ڈاگ ملینئر، لائف آف پائی، دی امیزنگ اسپائیڈر مین، دی لنچ باکس، جراسک ورلڈ، دی جنگل بک، انفرنو اور پزل قابلِ ذکر ہیں۔

پاکستانی اداکار ساجد حسن نے 'اے مائٹی ہارٹ' میں عرفان خان کے ساتھ کام کیا تھا۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ساجد حسن کا کہنا تھا کہ عرفان خان جیسے اداکار عرصے بات پیدا ہوتے ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

"عرفان نہ صرف ایک بہترین اداکار تھے بلکہ انسان بھی۔ میں نے اتنا ڈاؤن ٹو ارتھ اور ملنسار آدمی اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔ اے مائٹی ہارٹ چونکہ بھارت میں فلمائی گئی تھی، اس لیے مجھے اور عدنان صدیقی سمیت تمام پاکستانی اداکاروں کو وہاں جانا پڑا تھا۔ عرفان نے میرا بھارت میں قیام یادگار بنادیا تھا کیوں کہ اس نے مجھے احساس ہی نہیں ہونے دیا کہ ہم کسی دوسرے ملک میں ہیں۔ جتنا بڑا وہ اداکار تھا، اتنا ہی نفیس انسان تھا۔"

ساجد حسن کہتے ہیں کہ آج کل پاکستان اور بھارت کے حالات جس نہج پر ہیں، ان میں اپنے سرحد پار دوستوں سے بات چیت کرنا بھی ان کو مشکل میں ڈالنے کے مترادف ہے اور اسی لیے وہ باوجود خواہش کے عرفان خان کے جنازے میں شرکت کے لیے بھارت نہیں جا سکیں گے۔

عرفان خان کے انتقال کے بعد کئی فلمی شخصیات نے بھی ٹوئٹر کے ذریعے ان کی خدمات کو سراہا ہے اور ان کے خاندان سے تعزیت کی ہے۔

بالی وڈ انڈسٹری کے سپر اسٹار شاہ رخ خان نے بھی عرفان خان کی خدمات کو سراہا اور انہیں وقت کا بہترین اداکار قرار دیا۔ اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ عرفان بھائی ہم آپ کی کمی ہمیشہ محسوس کریں گے۔

اداکارہ ودیا بالن نے لکھا کہ میری آپ سے زیادہ پہچان نہیں تھی لیکن اس کے باوجود میں اپنے آنسو نہیں روک پا رہی ہوں۔ کیوں کہ آپ کی پرفارمنس نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی آپ کا جادو تھا جو ہمیشہ قائم رہے گا۔

اداکار سلمان خان نے لکھا کہ عرفان خان کا انتقال فلم انڈسٹری، ان کے مداحوں، ان کے گھر والوں اور ہم سب کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرفان خان ہمیشہ یاد آئیں گے اور ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہیں گے۔

اداکار عامر خان نے بھی عرفان خان کی خدمات کو سراہا اور ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

امیتابھ بچن نے لکھا کہ عرفان خان گوناگوں صلاحیتوں کے مالک ایک بڑے اداکار تھے جو بہت جلد ہمیں چھوڑ گئے۔ ان کے جانے سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بھی عرفان خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ عرفان خان کا انتقال سنیما کی دنیا اور تھیٹر کے لیے بڑا نقصان ہے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG