رسائی کے لنکس

اسحاق ڈار نے وزارتِ خزانہ کا منصب سنبھال لیا، ڈیل کے تحت وطن واپسی کی تردید


اسحاق ڈار 2018 میں سینیٹر بنے تھے انہوں نے منگل کو سینیٹ کی رکنیت کا حلف لیا جب کہ 2017 کے بعد وہ اب برطانیہ سے پاکستان واپس آئے ہیں۔ انہوں نے بدھ کو وزیر خزانہ کا حلف اٹھایا۔
اسحاق ڈار 2018 میں سینیٹر بنے تھے انہوں نے منگل کو سینیٹ کی رکنیت کا حلف لیا جب کہ 2017 کے بعد وہ اب برطانیہ سے پاکستان واپس آئے ہیں۔ انہوں نے بدھ کو وزیر خزانہ کا حلف اٹھایا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر اسحاق ڈار نے وفاقی وزیرِ خزانہ کا حلف اٹھا لیا ہے جب کہ وہ عدالت میں بھی پیش ہوگئے ہیں جہاں سے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری آئندہ ہفتے تک ملتوی ہو گئے ہیں۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی پاکستان کی کرنسی سے 'کھیلنے' نہیں دیں گے۔

عدالت میں پیشی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پیر کی شب پاکستان واپسی ہوئی اور منگل کو بھی کوشش کی تھی کہ عدالت میں پیش ہو سکوں البتہ جج رخصت پر تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی کو بھی پاکستان کی کرنسی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ان کے بقول روپے کی قدر بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے۔

اسحاق ڈار کے مطابق 2013 میں بھی ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا تھا اور پوری کوشش ہو گی کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر اور روپے کو مستحکم کیا جائے۔

’تین سال کی خرابی چار ماہ میں درست نہیں ہو سکتی‘

ملک کی اقتصادی صورتِ حال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت بدترین معاشی صورتِ حال سے دوچار ہے۔ عمران خان کی حکومت نے ملک کا اس قدر برا حال کیا ہے، جو دشمن بھی نہیں کر سکتا۔

پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تین سال کی خرابی چار ماہ میں درست نہیں ہو سکتی تھی۔ پاکستان 30 سال پیچھے چلا گیا ہے۔

موجود حکومت میں اسحاق ڈار سے قبل مفتاح اسماعیل وزیرِ خزانہ تھے۔ ان کا ذکر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے اپنی کوشش کی اور ان کی کوشش سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ مفتاح اسماعیل حکومت کی معاشی ٹیم کا حصہ تھے اور وہ اس ٹیم کا حصہ رہیں گے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے پہلے بھی چار سال روپے کو مستحکم رکھا تھا۔ جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی مدت ختم ہوئی تو اس وقت معیشت مستحکم تھی۔

ان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے دور میں تین دھرنوں کے باوجود معیشت نے ترقی کی، اگر ملک اسی ڈگر پر چلتا تو پاکستان بڑی معیشت بننے جا رہا تھا۔

’کسی ڈیل کے تحت نہیں آیا‘

عمران خان کی جانب سے ڈیل کر کے پاکستان آنے سے متعلق کیے گئے ایک سوال پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’’ہم کسی ڈیل پر یقین نہیں رکھتے۔ کسی ڈیل کے تحت نہیں آیا۔ ڈیل کی باتیں کرنے والے بتائیں کیا انہوں نے مجھے پاسپورٹ جاری کیا تھا؟‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں سفارت خانوں اور ہائی کمیشن کو کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار کو پاسپورٹ جاری نہ کیا جائے۔ عمران خان کو پیغام ہے کہ ملک کو چلنے دیں۔

اسحاق ڈار کی عدالت میں پیشی

بدھ کو اسحاق ڈار نے وفاقی وزیرِ خزانہ کا حلف اٹھانے کے بعد آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت میں جج بشیر احمد کے سامنے پیش ہوئے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسحاق ڈار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گزشتہ حکومت نے ان کا پاسپورٹ کینسل کر دیا تھا ، جبکہ وہ طبیعت کی خرابی کے باوجود ملک واپس آنا چاہتے تھے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ سفارت خانے کو ہدایت جاری کی گئی تھی کہ اسحاق ڈار کو پاسپورٹ جاری نہ کیا جائے، اب پاسپورٹ ملا ہے تو عدالت میں پیش ہو گیا ہوں۔

مقامی میڈیا کے مطابق اسحاق ڈار کو منگل کو احتساب عدالت میں پیش ہونا تھا البتہ عدالت کے جج محمد بشیر کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہو سکے تھے۔

جج محمد بشیر نے بدھ کو اسحاق ڈار کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کیا ہے جب کہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے ان کو سات اکتوبر کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ اسحاق ڈار خود عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، تو انہیں ایک موقع دیا جانا ضروری ہے۔وارنٹ گرفتاری ان کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لیے تھے۔

نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف ستمبر 2017 میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائر کیا تھا۔اسی ماہ ان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی جب کہ دسمبر 2017 میں اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دیے جانے کے بعد ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔

وزیرِ خزانہ کے طور پر حلف برداری

لگ بھگ پانچ برس بعد پیر کی شب کو برطانیہ سے پاکستان آنے والے سینیٹر اسحاق ڈار نے وفاقی وزیرِ خزانہ کے عہدے کا حلف بھی بدھ کی صبح اٹھایا۔

صدرِ مملکت عارف علوی نے اسحاق ڈار سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔

ایوانِ صدر میں ہونے والی تقریب میں وزیرِ اعظم شہباز شریف سمیت کئی اعلیٰ شخصیات بھی موجود تھیں۔

اسحاق ڈار کی واپسی

لگ بھگ پانچ برس کی خودساختہ جلاوطنی کے بعد پیر کو وطن واپس آنے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے منگل کو سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھایا تھا۔ وہ 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔

اسحاق ڈار کی پاکستان آمد سے قبل سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے پارٹی قیادت کو استعفیٰ پیش کر دیا تھا، جسے باضابطہ طور پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے منگل کو منظور کیا۔

وزارتِ خزانہ کا قلم دان اب سینیٹر اسحاق ڈار کے پاس ہو گا، جو ماضی میں دو مرتبہ اس عہدے پر رہ چکے ہیں جنہیں ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے اور مہنگائی میں کمی لانے کا چیلنج درپیش ہو گا۔

XS
SM
MD
LG