رسائی کے لنکس

آئی ایس آئی نے اسلحہ کیوں فروخت کیا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی


پارلیمنٹ بلڈنگ اسلام آباد
پارلیمنٹ بلڈنگ اسلام آباد

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے وزارت مواصلات کی آڈٹ رپورٹ 2014-15 کا جائزہ لیا جس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ موٹر وے پولیس نے خلاف قواعد آئی ایس آئی سے اسلحہ خريدا

پاکستانی پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ایک دلچسپ آڈٹ پیرا سامنے آیا جس میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس آئی نے موٹر وے پولیس کو ایک کروڑ 12 لاکھ روپے مالیت کا اسلحہ فروخت کیا۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے وزارت مواصلات کی آڈٹ رپورٹ 2014-15 کا جائزہ لیا جس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ موٹر وے پولیس نے خلاف قواعد آئی ایس آئی سے اسلحہ خريدا۔

قانون کے مطابق آئی ایس آئی نہ تو اسلحہ ساز ادارہ ہے اور نہ ہی اس کے پاس فروخت کرنے کی کوئی ڈیلر شپ ہے، لیکن اس کے باوجود اس نے موٹر وے پولیس کو ہتھیار فروخت کیے۔

حکومتی رکن سینیٹر چوہدری تنویر نے اس معاملہ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ آئی ایس آئی کب سے ہتھیار بیچنے لگی ہے؟۔ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیئے ۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ(ق) کے سینیٹر اور اجلاس کے صدر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہو سکتا ہے آئی ایس آئی کے پاس افغان جہاد کا اسلحہ بچا ہوا ہو، جو اس نے موٹر وے پولیس کو بیچ دیا ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی وزیراعظم کے ماتحت ہے اور یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

حکومتی سینیٹر چوہدری تنویر اس پر مطمئن نہ تھے۔ تاہم انہوں نے اس معاملہ پر اعتراض اٹھانے کے بعد خاموشی اختیار کرلی اور مشاہد حسین نے یہ آڈٹ پیرا نمٹا دیا۔

کسی سرکاری ادارے کی طرف سے دوسرے سرکاری محکمہ کو اسلحہ بیچنے کا یہ ایسا پہلا واقعہ ہے۔

موٹروے پولیس بھی یہ اسلحہ ملنے پر خوش ہی نظر آئی۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ انہیں ایس ایم جی رائفل بیس ہزار روپے سستی جبکہ فی راونڈ 35 روپے سستا ملا ہے۔

XS
SM
MD
LG