رسائی کے لنکس

ننگرہار میں داعش کی لوٹ مار اور تباہی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قبضے کے دوران داعش نے 230 مکان مسمار، دو مساجد، دس بستروں کا ایک طبی مرکز اور تین اسکول تباہ کر دیے، کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا اور پانچ ہزار مویشی ہلاک کر دیے۔

أفغان تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ داعش نے صوبہ ننگرہار کے ضلع پچر و آگام کے 45 دنوں کے ٕمحاصرے میں 200 سے زیادہ مکانوں کو تباہ کیا اور ان میں سے زیادہ تر کو جلا ڈالا۔

سرکاری فیکٹ فانیڈنگ مشن کے مطابق اس مدت میں 4000 سے زیادہ خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔

صوبہ ننگر ہار کے ایک ترجمان عطااللہ خوگیانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تفتیش کاروں کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے علاقے کے طبی مراکز سے ادویات چوری کر لیں۔

خوگیانی نے بتایا کہ اس قبضے کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے مسلح افراد نے 230 مکان مسمار، دو مساجد، دس بستروں کا ایک طبی مرکز اور تین اسکول تباہ کر دیے۔ 200 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر فصلوں کو نقصان اور 5000 ہزار مویشیوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

اس علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے کپڑوں سمیت ان کے گھروں کا تمام سامان لوٹ لیا۔

ایک رہائشی جان محمد نے بتایا کہ کچھ باقی نہیں رہا۔ عسکریت پسند ہمارے پلنگ، ہمارے کھانے پکانے کے برتن اور مال مویشی لے گئے۔ ان کا کہنا ڈھاکہ عسکریت پسندوں نے علاقے کی دکانیں اور اسٹور بھی لوٹ لیے۔

اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے تقریبا ً دو مہینے پہلے پچرو آگام پر قبضہ کیا تھااور 70 سے زیادہ لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اب ابھی 63 افراد ان کی قید میں ہیں۔

XS
SM
MD
LG