رسائی کے لنکس

طالبان اور أفغان باشندوں نے داعش کو تورا بورا سے نکال دیا


تورا بورا کا علاقہ جہاں داعش کے قدم جمانے کی کوشش مقامی آبادی نے ناکام بنا دی۔ فائل فوٹو
تورا بورا کا علاقہ جہاں داعش کے قدم جمانے کی کوشش مقامی آبادی نے ناکام بنا دی۔ فائل فوٹو

لڑائی منگل کے روز اس وقت شروع ہوئی جب داعش کے جنگجوؤں نے مشرقی أفغان صوبے ننگرہار کے ضلع پچیر اوگام کی تورابورا کے پہاڑی سلسلے میں قبضے کے لیے طالبان کی چوکیوں پر حملہ کیا۔

أفغانستان کے مشرقی علاقے میں رہنے والوں نے تورابورا کے علاقے سے داعش کے جنگجوؤں کو نکالنے کی لڑائی میں طالبان عسکریت پسندوں کا ساتھ دیا۔

گذشتہ جمعے کو تین روز کی شديد جھڑپوں کے بعد اطلاعات کے مطابق داعش کے جنگجو اپنے پیچھے درجنوں نعشیں چھوڑ کر علاقے سے چلے گئے۔

لڑائی منگل کے روز اس وقت شروع ہوئی جب داعش کے جنگجوؤں نے مشرقی أفغان صوبے ننگرہار کے ضلع پچیر اوگام کی تورابورا کے پہاڑی سلسلے میں قبضے کے لیے طالبان کی چوکیوں پر حملہ کیا۔

اس صوبے کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں۔ مقامی آبادی داعش کو ایک بڑا خطرہ سمجھتی ہے اور وہ اسے علاقے میں قدم جمانے سے روکنے کے لیے طالبان کا ساتھ دے رہی ہے۔

تورا بورا کو پہاڑی غاروں کے اپنے سلسلے کی وجہ سے شہرت حاصل ہے۔ یہ وہ غاریں ہیں جہاں دسمبر 2001 میں امریکہ نے اسامہ بن لادن پر بڑی تعداد میں بم گرائے تھے۔ اطلاعات کے مطابق بن لادن اپنے ساتھیوں سمیت ان غاروں میں چھپا ہوا تھا، تاہم وہ کسی طرح سے وہاں سے نکل کر پاکستان فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

طالبان نے حالیہ برسوں میں تورا بورا کے زیادہ تر دیہی علاقوں سے أفغان فورس کو باہر دھکیل کر وہاں کا کنڑول حاصل کر لیا ہے۔

ننگرہار حکومت کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چونکہ اس علاقے میں أفغان فورسز موجود نہیں ہیں اس لیے مقامی آبادی نے اپنی زمینوں اور املاک کو داعش سے بچانے کے لیے خود ہتھیار اٹھا لیے ہیں۔

داعش کےخلاف طالبان اور مقامی آبادی کی تین روز لڑائیوں میں تقریباً 500 خاندانوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔

داعش کے جنگجو ضلع پچیراگام کی بستیوں اور آس پاس کے علاقوں میں کئی بار حملے کر چکے ہیں ۔ ان حملوں میں انہوں نے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک اور اغوا کیا۔ ان کے گھر بار اور کاروباروں کو جلا کر خاکستر کیا اور مقامی اسکول بند کروا دیے ۔ داعش کی کارروائیوں سے خوف زدہ بوکر ہزاروں افراد علاقہ چھوڑ کر چلے گئے۔

صوبائی حکومت کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مرکزی حکومت لوگوں کو اپنی حفاظت کے لیے ہتھیار فراہم کرے گی۔

پولیس کے صوبائی سربراہ جمعہ گل ہمت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آس پاس کے کئی اضلاع میں داعش کے تقربیاً 2 ہزار کے جنگجو متحرک ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دہشت گرد گروپ نے وادی پتاش میں اپنے تربیتی مرکز قائم کر لیے ہیں جہاں عربوں اور پاکستانیوں سمیت غیرملکی جنگجو نئے لوگوں کو تربیت دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG