رسائی کے لنکس

اسرائیل میں دو مزید یہودی انتہا پسند گرفتار


وزیر دفاع موشے یعلون نے ان میں سے ایک انتہا پسند کو انتظامی حراست میں رکھنے کا حکم دیا، جس کا مطلب یہ ہے کہ اسے چھ ماہ تک بغیر فرد جرم عائد کیے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

اسرائیل کے سکیورٹی اہلکاروں نے منگل کو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مزید دو یہودیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک فلسطینی گھر نذر آتش کیے جانے کے بعد اسرائیل کی حکومت نے یہودی انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کا عزم کیا تھا۔

پیر اور منگل کو گرفتار کیے گئے تین انتہا پسندوں میں سے کوئی بھی مغربی کنارے پر ہونے والے حملے میں براہ راست ملوث نہیں جس میں ایک 18 ماہ کا بچہ اپنے بستر ہی میں جل کر ہلاک اور اس کے دیگر اہل خانہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔ مگر ان پر دیگر پرتشدد جرائم کا شبہ ہے جن میں ایک چرچ کو نذر آتش کرنے کا واقعہ بھی شامل ہے۔

وزیر دفاع موشے یعلون نے ان میں سے ایک انتہا پسند کو انتظامی حراست میں رکھنے کا حکم دیا، جس کا مطلب یہ ہے کہ اسے چھ ماہ تک بغیر فرد جرم عائد کیے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

ایک اور مشتبہ شخص یہودی راہب مائیر کہانے کا پوتا مائیر ایٹنگر ہے۔ مائیر کہانے نے تمام عربوں اور فلسطینیوں سے اسرائیل سے نکل جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسے 1990ء میں نیویارک میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ایٹنگر نے گزشتہ ماہ اپنے انٹرنیٹ بلاگ پر لکھا تھا کہ اسرائیل میں کوئی یہودی دہشت گرد گروپ موجود نہیں، ’’مگر ایسے بہت سے یہودی ہیں‘‘ جو اسرائیلی قانون کے پابند نہیں بلکہ ’’ان قوانین کے پابند ہیں جو زیادہ ابدی اور حقیقی ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں فلسطینی بچے کی موت سے ’’صدمہ‘‘ پہنچا ہے۔

"کوئی قانون ملک کے قوانین سے بالا نہیں۔ جو بھی قانون توڑے گا، جو بھی نفرت پر مبنی جرائم کا پرچار کرے گا، جو بھی تشدد کا راستہ اپنائے گا، جو بھی دہشت پھیلائے گا، ہم مکمل قانونی اختیارات کے ساتھ اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔‘‘

فلسطینی رہنماؤں نے اسرائیلی حکومت پر مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں یہودیوں کی آبادکاری کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عربوں کے خلاف نفرت بڑھی ہے۔ اسرائیل نے ان آبادیوں کا دفاع یہ کہتے ہوئے کیا کہ یہ اس کی سلامتی کے لیے ضروری ہیں۔

گزشتہ ہفتے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک یہودی نے یروشلم میں ہم جنس پرستوں کی ایک پریڈ پر حملہ کر کے چھ افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ ان میں ایک 16 سالہ لڑکی بھی شامل تھی جو اتوار کو اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسی۔ اس حملے میں ملوث مشتبہ شخص کو 2005ء میں بھی ہم جنس پرستوں کے ایک مارچ پر حملے کے جرم میں سزا پوری کرنے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG