رسائی کے لنکس

اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شروع


اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شروع
اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شروع

اسرائیل اور اسلامی تحریک حماس نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالت کی رہائی کے بدلے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کے قافلے منگل کو علی الصباح اسرائیلی جیلوں سے سرحد عبور کرنے کے لیے قائم مخصوص مقامات کی جانب روانہ ہوئے۔

تبادلے کے اس معاہدے کے تحت شالت کے بدلے دو مرحلوں میں کُل 1,027 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔

گرفتار شدہ اسرائیلی فوجی کو اطلاعات کے مطابق مصری حکام کی تحویل میں دے دیا گیا ہے جو اُنھیں اسرائیل کے حوالے کریں گے۔ وطن واپسی پر شالت کو ایک فوجی ہوائی اڈے پر منتقل کیا جائے گا جہاں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، دیگر رہنما اور قریبی رشتہ دار اُن کا استقبال کریں گے۔ اس کے بعد اُنھیں شمالی اسرائیل میں اُن کی رہائش گاہ منتقل کر دیا جائے گا۔

منگل کو رہائی پانے والے 477 فلسطینی قیدیوں میں سے تقریباً 100 کو مغربی کنارے اور لگ بھگ 40 کو اردن، ترکی، قطر اور شام بھیجا جائے گا۔ بقیہ کو غزہ میں رہا کیا جائے گا جہاں حماس اُن کے شاندار استقبال کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ مزید 550 فلسطینیوں کو آئندہ دو ماہ کے دوران رہا کیا جائے گا۔

اس سے قبل اسرائیل کی سپریم کورٹ نے حماس کی تحویل میں موجود اسرائیلی فوجی گیلاد شالت کے بدلے فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے حکومتی فیصلے کی توثیق کی تھی۔

اعلیٰ ترین عدالت نے فلسطینی حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کے اہل خانہ کی جانب سے دائر کی گئی چار درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔

فلسطینی عسکریت پسندوں نے شالت کو 2006ء میں غزہ سے جنوبی اسرائیل پر کیے گئے ایک سرحد پار حملے میں اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں میں سے بعض اسرائیلیوں کے خلاف دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد میں ملوث ہیں، جب کہ 280 سے زائد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان قیدیوں میں سے 100 سے زائد کو سخت گیر شدت پسند تصور کیا جاتا ہے۔

دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے پیر کو واشنگٹن میں بتایا کہ بین الاقوامی ثالث امن مذاکرات کی بحالی کی کوشش کے سلسلے میں 26 اکتوبر کو یروشلم میں فلسطینی اور اسرائیلی مصالحت کاروں سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔

ثالثوں میں امریکہ، یورپی یونین، روس اور اقوام متحدہ کی نمائندگی شامل ہے، اور ملاقاتوں میں سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر بھی شرکت کریں گے۔

XS
SM
MD
LG