رسائی کے لنکس

سابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا حکومت سازی کا اعلان


فائل فوٹو: نامزد وزیر اعظم نیتن یاہو
فائل فوٹو: نامزد وزیر اعظم نیتن یاہو

اسرائیل کےسابق وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے سیاسی اتحاد تشکیل دیتے ہوئے نئی حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی کے صدر اسحاق ہرزوگ نے نیتن یاہو کو وزیرِ اعظم نامزد کیا تھا۔ بدھ کو نئی حکومت کی تشکیل کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے چند لمحے قبل نیتن یاہو نے شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا۔

نیتن یاہو نے صدر ہرزوگ کو بھی فون کر کے انہیں حکومت بنانے سے متعلق آگاہ کیا۔ نئی حکومت تشکیل کا اعلان نیتن یاہو کے شراکت داروں کے ساتھ حیرت انگیز طور پر مشکل مذاکرات کے ہفتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

اس موقع پر نیتن یاہو نے کہا کہ "انتخابات میں ملنے والی حیرت انگیز عوامی حمایت کی بدولت میں ایک ایسی حکومت بنانے میں کامیاب ہوا ہوں جو اسرائیل کے تمام شہریوں کا خیال رکھے گی۔"

خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کو حکومت سازی کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دینے کی اب بھی ضرورت ہے۔

تاہم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ حکومت سازی کے عمل کو اگلے ہفتے جلد از جلد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نئے سربراہ حکومت کی حلف برداری کی تاریخ کا فوری طور پر اعلان نہیں کیا گیا۔

بائیڈن کا دورہ، کیا اسرائیل اور سعودی عرب قریب آ سکیں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:53 0:00

'اے پی' کے مطابق نیتن یاہو اگر حکومت سازی میں کامیاب بھی ہو جائیں تو انہیں ایک مشکل کام کا سامنا ہو گا۔ وہ انتہائی دائیں بازو اور انتہائی آرتھوڈوکس شراکت داروں کے زیر تسلط اتحاد کی صدارت کریں گے جو ڈرامائی تبدیلیوں پر زور دے گا جو اسرائیلی عوام کے ایک بڑے حصے کو الگ کر سکتا ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کا دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کے سربراہ کے طور پر اقتدار میں واپسی کا مرحلہ طے ہو گیا ہے لیکن اس کے بعد فلسطینیوں کے ساتھ تصادم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور اسرائیل کو امریکہ اور یہودی امریکی کمیونٹی سمیت اس کے قریب ترین حامیوں کے ساتھ تصادم کے راستے پر ڈال سکتا ہے۔

نیتن یاہو کے شراکت دار کون ہیں؟

نیتن یاہو نے اسرائیلی سیاست کی کچھ انتہائی متنازع شخصیات کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔

ان میں سے ایک شراکت دار ایتامر بین گویر کبھی نسل پرستی پر اکسانے اور دہشت گرد تنظیم کی حمایت کرنے کے جرم میں سزا یافتہ تھے۔ انہیں سیکیورٹی امور کا وزیر مقرر کیا گیا ہے یہ نیا عہدہ انہیں قومی پولیس فورس کا انچارج بنائے گا۔

ان کے ساتھ انتخاب لڑنے والے حلیف بیزلیل سموٹریچ مغربی کنارے کے آباد کار رہنما ہیں جن کا خیال ہے کہ اسرائیل کو مقبوضہ علاقے کا الحاق کرنا چاہیے۔

وزیرِ خزانہ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے علاوہ سموٹریج کومغربی کنارے کی بستیوں کی تعمیر پر وسیع پیمانے پر اختیارات حاصل ہوں گے۔

ایک اور حلیف ایوی ماوز اسرائیل کے قومی تعلیمی نظام کے کچھ حصوں کو کنٹرول کریں گے۔ انہیں 'ایل جی بی ٹی کیو' مخالف سمجھا جاتا ہے۔

ماوز امریکہ میں مقبول یہودیت کے "لبرل اسٹریمز" کے کھلم کھلا مخالف ہیں جنہیں "یہودی شناخت" کا نائب وزیر مقرر کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ یکم نومبر کے انتخابات میں نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں نے 120 رکنی کنیسٹ میں 64 نشستیں حاصل کی تھیں اور انہوں نے جلد ہی ایک اتحاد بنانے کا عزم کیا تھا۔

یہودیوں کی روس سے اسرائیل نقل مکانی میں تیزی
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:26 0:00

لیکن یہ عمل اندازے سے زیادہ پیچیدہ ثابت ہوا کیوں کہ نتین یاہو کے 'انتہائی آرتھوڈوکس' اور انتہائی دائیں بازو کے شراکت داروں نے اپنے اختیارات کے دائرہ کار پر مضبوط ضمانتوں کا مطالبہ کیا تھا۔

نیتن یاہو اسرائیل کے طویل ترین عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم ہیں۔ وہ گزشتہ سال عہدے سے معزول ہونے سے قبل 15 برس اقتدار میں رہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG