رسائی کے لنکس

 الشفا اسپتال کے سربراہ پوچھ گچھ کے لیے گرفتار : اسرائیلی فوج   


 غزہ کی پٹی میں الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر محمد ابو۔ اے ایف پیسلامیہ یکم نومبر کو پریس کو ایک بریفنگ دیتے ہوئے۔
غزہ کی پٹی میں الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر محمد ابو۔ اے ایف پیسلامیہ یکم نومبر کو پریس کو ایک بریفنگ دیتے ہوئے۔

اسرائیلی فوج نے جمعرات کو تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی میں الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کو ان شواہد کی بنیا دپر پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے کہ اس تنصیب کو اسلام پسند تحریک حماس کے کمانڈ اور کنٹرول سنٹر کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

فوج نے کہا کہ ڈاکٹر محمد ابو سلامیہ اس دوران اس وسیع و عریض کمپلیکس کے انچارج تھے جب حماس نے فوجی انفرا اسٹرکچر کا ایک نیٹ ورک تعمیر کیا تھا اور اسپتال اور اس کے گراؤنڈز کے اندر ہتھیاروں کا ذخیرہ کیا تھا ۔

فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اسپتال میں ان کے زیر انتظام حماس کی دہشت گرد سر گرمی بھر پور طریقے سےجاری رہی ۔

الشفا اسپتال میں بچوں کاوارڈ۔
الشفا اسپتال میں بچوں کاوارڈ۔

اسرائیلی فوجی اس ماہ کے شرو ع میں اس تنصیب میں داخل ہوئے تھے اور ان کے کہنے کے مطابق انہوں نے ہتھیاروں سے لیس کم از کم ایک سرنگ اور ہتھیاروں کی تعداد کا پتہ چلالیا ہے جس سے یہ پتہ چلا کہ حماس اسپتال کو کس طر،ح استعمال کرتی تھی ۔

فوج نےاسپتال کے ڈائریکٹر کی گرفتاری کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں تاہم فلسطینی وزارت صحت نکے مطابق ابو سلامیہ اور متعدد ڈاکٹروں کو شمالی غزہ کو جنوب سے ملانے والی سڑک پر ایک چیک پوائنٹ پر علی الصبح گرفتار کیا گیا تھا۔

فلسطینی وزیر صحت مائی الکیلہ نے کہا ہے کہ ان گرفتاریوں کامطلب ہے کہ اسرائیل انسانی ہمدردی سے متعلق بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے تل ابیب حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اسی اثنا میں غزہ میں صحت سے متعلق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اب ان کے پاس ہلا ک شدگان کی گنتی کرنے کی اہلیت بھی ختم ہو چکی ہے کیونکہ محصور علاقے میں صحت کے نظام تباہ ہو چکے ہیں اور ان علاقوں سے، جنہیں اسرائیلی ٹینک اور افواج تاراج کر چکی ہیں، لا شوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے ۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے جو جنگ کے پہلے پانچ ہفتوں میں ہلاک ہونے والوں کے اعداد و شمار جمع کرتی رہی ہے، جو تازہ ترین اعداد و شمار دیے ہیں ان کے مطابق دس نومبر تک یہ تعداد گیارہ ہزار ا 78 تھی۔

قوام متحدہ کا انسانی امور کا دفتر بھی جو اپنی باقاعدہ رپورٹوں میں غزہ کی وزارت صجت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتا ہے، وہ اب بھی گیارہ ہزار 18 کی تعداد ہی کو اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی آخری مصدقہ تعداد قرار دیتا ہے۔

ڈیڑھ ماہ سے جاری جنگ میں حماس اب تک چار یرغمال افراد کو رہا کر چکی ہے جب کہ ایک یرغمالی خاتون کو اسرائیل نے بازیاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

فریقین کے درمیان ایک معاہدہ ہو چکا ہے جس کے تحت حماس کی تحویل میں موجود یرغمال افراد میں سے 50 خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا جب کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 150 خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔

حماس کو یومیہ تقریباً 10 یرغمال افراد کو رہا کرنا ہے اور چار روز تک فریقین میں جنگ مکمل طور پر بند رہے گی جس کے دوران غزہ میں امدادی ٹرکوں کو آنے دیا جائے گا۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG