رسائی کے لنکس

اسرائیلی فوج کا فضائی حملے میں حزب اللہ کے کمانڈرکو مارنے کا دعویٰ


حزب اللہ کے جنگجو، اپریل 2024 کو اپنے ایک کمانڈر علی احمد حسین کے جنازے کے جلوس میں، جو جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے۔ فوٹو اے پی
حزب اللہ کے جنگجو، اپریل 2024 کو اپنے ایک کمانڈر علی احمد حسین کے جنازے کے جلوس میں، جو جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے۔ فوٹو اے پی
  • سرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حملے میں حزب اللہ کا ایک کمانڈر مارا گیا ہے۔
  • حزب اللہ کی جانب سے کسی حملے کا حوالہ دیے بغیر ایک کمانڈر علی احمد حسین کی موت کی تصدیق کی گئی ہے
  • ایران کئی برسوں سے براہِ راست یا جنگجو تنظیموں کے ذریعے اسرائیل کے خلاف اقدامات کر رہا ہے، نیتن یاہو
  • گزشتہ ماہ رائٹرز نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے رہنما نصراللہ نے ایران کو یقین دلایا تھا کہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اپنی جنگ خود لڑے گا۔

اسرائیلی فوج نے پیر کو کہا ہےکہ اس نے جنوبی لبنان میں ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کا وہ کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے جس نے شمالی اسرائیل کو نشانہ بنا کر متعدد حملے کیے تھے۔

اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں اس کمانڈر کی شناخت حزب اللہ کی ردان فورس کے علی احمد حسین کے نام سے کی گئی ہے۔

عسکریت پسند گروپ حزب اللہ نے بھی اپنے ایک جنگجو کی موت کے بارے میں تفصیلات بتائے بغیر علی احمد حسین کے نام سے موسوم ایک رکن کی موت کا اعلان کیا۔

اسرائیلی دفاعی فورسز نے کہا کہ اس حملے میں دو دیگر افراد بھی مارے گئے۔

غزہ کی پٹی میں حزب اللہ کی اتحادی حماس کے خلاف اسرائیل کی چھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیلی افواج اور حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے سرحد پار سے حملے تواتر سے ہوتے رہے ہیں۔

پیر کے روز اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا کہ اس نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں متعدد راکٹ لانچوں کے جواب میں فضائی حملہ کیا تھا۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کے ملک کو جو بھی نقصان پہنچائے گا اسرائیل اس کے خلاف کارروائی کرے گا۔

نیتن یاہو نے جمعرات کو سیکیورٹی کیبنٹ میٹنگ کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ ایران کئی برسوں سے براہِ راست یا اپنی حامی جنگجو تنظیموں کے ذریعے اسرائیل کے خلاف اقدامات کر رہا ہے۔ اس لیے ایران اور اس کی مسلح تنظیموں کے خلاف دفاعی اور جارحانہ انداز میں کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب اسرائیل میں ایران کے متوقع حملے کے پیشِ نظر سیکیورٹی اقدامات سخت کیے جا رہے ہیں۔

پچھلے چھ مہینوں کے دوران اسرائیل کی سخت دشمن حزب اللہ نے اسرائیل کی شمالی سرحدوں کے پار محدود تعداد میں راکٹ فائر کر کے، حماس کی حمایت کا مظاہرہ کیا ہے۔

کیا حزب اللہ اپنی جنگ خود لڑنے کے لیے تیار ہے؟

رائٹرز نے مارچ کے وسط میں سات ذرائع نے بتایا تھا کہ ایسے میں جب کہ ان کی اتحادی حماس، غزہ میں حملے کی زد میں ہے، ایران کی قدس فورس کے سربراہ نے فروری میں بیروت کا دورہ کیا تھا۔ جس کا مقصد اس خطرے پر تبادلہ خیالات کرنا تھا کہ اگر اسرائیل کا اگلا ہدف، لبنان کا عسکریت پسند گروپ بنتا ہے، تو اس سے تہران کے بڑے علاقائی شراکت دار کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

رائٹرز کے مطابق تمام ذرائع کا کہنا تھا کہ پچھلی تمام ملاقاتوں میں جن کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی، نصراللہ نے قانی کو پھر سے یقین دلایا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایران ، اسرائیل یا امریکہ کے ساتھ کسی جنگ میں الجھ جائے۔ اور یہ کہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اپنی جنگ خود لڑے گا۔

اسرائیلی حملوں سے لبنان میں حزب اللہ کے دو سو سے زیادہ عسکری ارکان اور کوئی 50 شہری مارے جا چکے ہیں اور لبنان سے کیے جانے والے حملوں میں ایک درجن اسرائیلی فوجی اور چھ شہری مارے گئے ہیں اور ہزاروں لوگ کسی بڑی جنگ کے خوف سے گھر بار چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کے مشتبہ فضائی حملے میں ایران کے دو فوجی جرنلز سمیت پانچ عسکری مشیر ہلاک ہو گئے تھے۔ ایران نے دمشق حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیلی حکام نے اتوار کو خان یونس سے فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے۔

(وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG