رسائی کے لنکس

فلسطینی نوجوانوں کے پتھراؤ کے بعد اسرائیلی پولیس کا یروشلم کے مقدس مقام پر دھاوا


مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں درخت کو لگنے والی آگ بجھائی جا رہی ہے۔ 22 اپریل 2022ء
مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں درخت کو لگنے والی آگ بجھائی جا رہی ہے۔ 22 اپریل 2022ء

فلسطینی نوجوانوں کی جانب سےجمعے کے روز مسجد اقصیٰ کے گیٹ پر تعینات اسرائیلی پولیس پر کیے گئے پتھراؤ کے بعد، اسرائیلی پولیس نے مسجد پر دھاوا بول دیا۔ یروشلم کا یہ وہ مقام ہے جو یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کے لیے مقدس ہے۔

فلسطینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جھڑپوں کے تھمنے تک کم از کم 31 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے 14کو ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے مقدس اس مقام پر دوبارہ تشدد اسرائیل کی جانب سے عارضی طور پر یہودیوں کو وہاں جانے سے روکنے کے باوجود ہوا۔ یہودیوں اور پولیس کے بیت المقدس میں داخلے کو فلسطینی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہیں۔

یہ مقدس مقام جسے مسلمان مسجد اقصیٰ اور یہودی 'ٹمپل ماونٹ' کے نام سے جانتے ہیں ، طویل عرصے سے اسرائیل فلسطین تشدد کا محرک رہا ہے۔ تاہم، مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز شیڈول کے مطابق ہوئی جس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد مسلمانوں نے شرکت کی۔

مغربی کنارے میں اسرائیل کے اندر مہلک حملوں اور اس کے بعد گرفتاریوں کے لیے چھاپوں سے بڑھتی ہوئی کشیدگی میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان گزشتہ پورے ہفتے کے دوران اس مقام پر باقاعدگی سے جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

اسلامی عسکریت پسند گروپ حماس کے زیر کنڑول غزہ کی پٹی سے اس دوران اسرائیل پر تین راکٹ بھی فائر کیے گئے ہیں۔

ان واقعات کے نتیجے میں گزشتہ برس کی طرح کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ جب یروشلم میں احتجاج اور تشدد پھوٹ پڑا تھا اور اسرائیل اور حماس کے دورمیان گیارہ روزہ جنگ کا آغاز ہوگیا تھا اور اسرائیل کے مخلوط شہروں میں فرقہ ورانہ تشدد شروع ہوگیا تھا۔

مسجد اقصی پر پولیس کے دھاوا بولنےکی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس صحافیوں کے ایک گروپ پر بھی گولی چلارہی ہے جو کیمرے پکڑے اپنی شناخت کا اظہار کررہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے چلائی گئی ربر کی گولیوں سے کم از کم تین فلسطینی صحافی بھی زخمی ہوئے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں کے پتھراو اورآتش بازی سے کمپاونڈ کے گیٹ پر ایک درخت میں آگ لگ گئی تھی۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ آگ فلسطینیوں کی جانب سے کی گئی آتش بازی سے لگی تھی۔

تاہم تشدد میں صبح کے بعد کمی آئی کیونکہ درجنوں فلسطینیوں کا ایک گروپ آگے بڑھا اور کہا کہ وہ نماز جمعہ سے پہلے علاقے کو صاف کرنا چاہتے ہیں۔جس کے بعد مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ شیڈول کے مطابق ہوئی جس میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ نمازیوں نے شرکت کی ۔لیکن نماز کے بعد مسجد کے صحن اور سامنے میدان میں جمع ہجوم پر ڈرون کے ذریعہ آنسو گیس پھینکی گئی۔

یروشلم کے پرانے شہرمیں واقع مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس کے وسیع وعریض میدان میں یہودیوں کا مقدس مقام ٹمپل ماونٹ بھی ہے،اور یہی اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعہ کا مرکز ہےجہاں سے شروع ہونے والی جھڑپیں اکثر دیگر مقامات تک پھیل جاتی ہیں۔

فلسطینی اور ہمسایہ ملک اردن جو اس جگہ کے محافظ ہیں اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ پولیس کی نگرانی میں یہودیوں کی بڑی تعداد کو اس جگہ داخل ہونے کی اجازت دے کر اس کے دیرینہ انتظامات کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

حالیہ برسوں میں اس مقام پر یہودیوں کی عبادت پر پابندی کو ختم کردیا گیا ہے جس سے فلسطینیوں میں خدشہ پیدا ہوا ہے کہ اسرائیل اس جگہ پر قبضہ کرے گا یا اسے تقسیم کردے گا۔ تاہم، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس مقدس مقام کی پرانی حیثیت کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا اور حماس پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ لوگوں کو تشدد پر اکسارہی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کے لیے عبادت کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے پتھراو کرنے والوں کو منتشر کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ماضی کی طرح اس بار بھی رمضان کے آخری عشرے میں یہودیوں کو اس مقام پر جانے سے روک دیا گیا ہے۔

پرانا شہر مشرقی یروشلم میں ہے جس پر اسرائیل نے 1967کی مشرق وسطی کی جنگ میں مغربی کنارے اور غزہ پر قبضہ کرلیا تھا۔ اسرائیل نے مشرقی یروشلم کو فلسطینی علاقہ تسلیم کرنے کے بجائے اسے پورے شہر کا حصہ بنالیا ہے اور شہر کو اپنا دارلحکومت قرار دے دیا ہے جبکہ فلسطینی تینوں علاقوں پر مشتمل ایک آزاد ریاست کے خواہاں ہیں جس کا دارالحکومت وہ مشرقی یروشلم کو قرار دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG