رسائی کے لنکس

اسرائیل، جان لیوا بھگدڑ کی تحقیقات سرکاری امور کا نگران ادارہ کرے گا


بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی میتوں کے گرد امدادی کارکن کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو
بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی میتوں کے گرد امدادی کارکن کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو

اسرائیل کے سرکاری امور کے نگران ادارے کا پیر کے روز کہنا تھا کہ وہ گزشتہ جمعے کو ایک مذہبی تہوار کے دوران بھگدڑ مچ جانے سے قدامت پسند 45 یہودیوں کی ہلاکت پر تحقیقات کا آغاز کر رہا ہے۔

ادارے کے ایک اہم عہدیدار متن یاہو اینگل مین نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جسے روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک خصوصی تحقیقات کا آغاز کر رہے ہیں جو اس بات کا جائزہ لے گی کہ وہ کون سے حالات تھے جن کی وجہ سے یہ حادثہ وقوع پذیر ہوا۔

اینگل مین کا کہنا تھا کہ یہ تحقیقات فیصلہ سازوں، پولیس اور امدادی کارکنوں کے اقدامات پر توجہ مرکوز رکھے گی۔

یہ بات فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی کہ کیا اس اعلان سے ایک خود مختار و غیر جانبدار تحقیقات کے مطالبات ختم ہو جائیں گے؟

اینگل مین کو وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا قریبی ساتھی خیال کیا جاتا ہے۔ تاہم اینگل مین کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ان کا نیتن یاہو کے ساتھ رابطہ نہیں ہوا۔ نیتن یاہو کے اقتدار کا دار و مدار قدامت پسند جماعتوں کی سیاسی حمایت پر ہے۔ ان کی حکومت کو اتنے بڑے اجتماع کی اجازت دینے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، اسرائیل کے انتہائی قدامت پسند لیڈروں نے گزشتہ ہفتے کے مذہبی تہوار کو بغیر کسی پابندی کے منانے کی اجازت حاصل کرنے کیلئے حکومت پر زبردست دباؤ ڈالا تھا۔

اس المیے سے ایک بار پھر اسرائیل کی انتہائی قدامت پسند برادری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے جن میں سے بہت سوں نے گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کی خلاف ورزیاں کی تھیں، اور ان میں سے کچھ نے تو ریاست کے اختیار کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

بعض رپورٹس کے مطابق، انتہائی قدامت پسند لیڈروں نے گزشتہ ہفتے کے مذہبی تہوار کو بغیر کسی پابندی کے منانے کی اجازت حاصل کرنے کیلئے حکومت پر زبردست دباؤ ڈالا تھا۔

کرونا وائرس کی وجہ سے عائد اس پابندی کے باوجود کہ 500 سے زیادہ افراد ایک وقت میں ایک جگہ پر اکٹھا نہ ہوں،تقریباً ایک لاکھ کے قریب یہودی، جن میں زیادہ تعداد انتہائی قدامت پسند فرقے سے تعلق رکھنے والوں کی تھی، جمعہ کی صبح اسرائیل کے شمالی علاقے میں ماؤنٹ میرن کے مقام پر 'لاگ باومر' نامی تہوار کے سلسلے میں جمع تھے۔

اینگل مین کے پیش رو کی قیادت میں ریاستی کمپٹرولو کے دفتر نے سن 2008 اور 2011 کو دو مرتبہ وارننگ جاری کی تھی کہ ماؤنٹ میرن میں سہولتوں کے حوالے سے صورتحال خطرناک ہے۔

بھگدڑ کے نتیجے میں جانوں کے ضیاع کو اسرائیل کی تاریخ میں شہری ہلاکتوں کے بدترین واقعات میں سے ایک بتایا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین اور واقعے کی وائرل ویڈیوز کے مطابق بھگدڑ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب لوگ تہوار کے مقام پر ایک تنگ سرنگ نما راستے سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بھیڑ میں شامل لوگ اس وقت ایک دوسرے پر گرنے لگے جب وہ دھات سے بنی سیڑھیوں سے نیچے اتر رہے تھے اور وہ سیڑھیاں پھسلن والی تھی۔ بھگدڑ مچنے سے کم از کم 45 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG