اٹلی کی امدادی تنظیم ”ایمرجنسی “ نے افغانستان میں اپنے اُن تین طبی کارکنوں کی گرفتار کی مذمت کی ہے جن پر الزام ہے کہ وہ جنوبی صوبے ہلمند کے گورنر کو قتل کرنے کی سازش کا حصہ تھے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ میں اُس کے ایک ہسپتال میں عام شہریوں کے ساتھ طالبان جنگجوؤں کا بھی علاج کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے افغان حکام نے اُسے ہدف بنایا ہے۔
افغان عہدے داروں کا موقف ہے کہ”ایمرجنسی“ کے لیے کام کرنے والے تین اطالوی باشندوں کو چھ افغان شہریوں سمیت گذشتہ ہفتے اُس وقت گرفتار کیا گیا جب ہسپتال پر مارے گئے ایک چھاپے کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے ایک سٹور روم سے خودکش دھماکوں میں استعمال ہونے والی جیکٹیں، دستی بم اوردیگر ہتھیار برآمد کیے۔
گورنر گلاب منگل نے دعویٰ کیا ہے کہ ُانھیں قتل کرنے کے لیے ”ایمرجنسی “ کے ایک ملازم نے پانچ لاکھ ڈالرکی رقم پیشگی وصول کی تھی۔
اٹلی کے وزیر خارجہ نے ایک روز قبل جاری کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ اس واقعہ کی تفصیلی تفتیش کرکے جلد سے جلد یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ ہسپتال میں ہتھیاروں کی موجودگی کی سچائی کیا ہے۔ افغانستان میں 1999 ء سے امدادی کاموں میں مصروف اس اطالوی تنظیم نے کسی بھی سازش میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کیا ہے ۔