رسائی کے لنکس

طالبان خلیل زاد ملاقات تجزیہ کاروں کی نظر میں


کابل میں امریکی سفارتخانے نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغان مصالحتی عمل کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد، ریاض اور دوحہ میں مشاورت کے بعد 13 اکتوبر کو کابل میں افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دوسرے سیاسی لیڈروں سے ملاقات کی ہے۔ پروگرام 'جہاں رنگ' میں طالبان اور خلیل زاد کی ملاقات کے بارے میں تجزیہ کاروں نے صورتحال کے بارے میں اپنی آرا کا اظہار کیا۔

خبریال سے افغان تجزیہ کار میر واعظ افغان نے قطر میں طالبان کے ترجمان سے اپنی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کی تقریباً چار ماہ قبل ایلس ویلز کی ملاقات کے بعد یہ دوسرا رابطہ تھا جسے اس ملاقات کا تسلسل قرار دیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اس ملاقات کو اس لئے اہم قرار دیا کیونکہ زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد، قطر اور متحدہ عرب امارات کی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں اور پھر افغان قیادت کو مکمل حالات سے آگاہ کیا ہے۔

افغان تجزیہ کار نے قطر طالبان کے ترجمان سے اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معلوم یہی ہوتا ہے کہ بہتر ماحول میں ہونے والی ملاقات میں فریقین ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں اور نکتہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میر واعظ افغان نے کہا کہ ایک اہم بات یہ ہے کہ خلیل زاد زمینی حقائق سے بخوبی آگاہ ہیں۔

پاکستان سے دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئر (ریٹائرڈ) صید نذیر کہتے ہیں کہ پاکستان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور وہ اپنے موقف پر قائم ہے کہ وہ طالبان پر اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرنے کے لئے تیار ہے۔ لیکن ،ان کے خلاف طاقت استعمال نہیں کریگا۔ اور اگر طالبان کے خلاف کوئی کارروائی مقصود ہے تو وہ افغان سر زمین پر ہو پاکستان کی سر زمین پر نہیں۔ بریگیڈئر صید نذیر نے بھی خلیل زاد کے تجربے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ خطے کی صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں اور بہتر طور پر اپنا مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے طالبان کے ساتھ بات چیت کے تسلسل کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔

واشنگٹن میں 'پولی ٹیک' کے عارف انصار نے صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی طرف سے کھلم کھلا اس معاملے پر بات نہ کرنا صورتحال کی حساس نوعیت اور اس کے سیاسی مضمرات کی وجہ سے ہے۔ امریکہ مفاہمتی انداز میں مصالحت چاہتا ہے اور مثبت نتائج کا خواہاں ہے۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنئیے:

please wait

No media source currently available

0:00 0:05:21 0:00

XS
SM
MD
LG